منگل, مئی 28, 2024
اشتہار

عدلیہ میں مداخلت کا کیس: سپریم کورٹ بار اور کراچی بارکی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: عدلیہ میں مداخلت کے کیس میں سپریم کورٹ بار اور کراچی بار نے اپنی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔

تفصیلات کے مطابق عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے کیس میں سپریم کورٹ بار نے اپنی تجاویز عدالت میں جمع کرا دیں۔

جس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے امور میں مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں،سپریم کورٹ ازخودنوٹس کےدوران ہائیکورٹ کےآئینی اختیارات کو مدنظر رکھے، مناسب ہوگا ججز کےخط کو ہائیکورٹ ،سپریم کورٹ ادارہ جاتی طور پر حل کرتے۔

- Advertisement -

تجویز نے کہا کہ خط پبلک ہونے سے عدلیہ کی ساکھ عوام کی نظر میں متاثر ہوئی ہے، توہین عدالت کاقانون اعلیٰ عدلیہ کو ایسے معاملات میں کارروائی کامکمل اختیاردیتا ہے، 6ججز پر کن کیسز میں دبائو ڈالا گیا خط میں اس بات کا ذکر نہیں۔

سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ اس بات پر بھی غور کیا جائےکہ 6ججز نے توہین عدالت کارروائی کیوں نہیں کی، ہائیکورٹ ججز کا خط سپریم جوڈیشل کونسل کوپہنچنےسےپہلے لیک ہونےکی انکوائری کی جائے، ماتحت عدلیہ کے بغیر دبائو کام کرنے کیلئے فریم ورک بنایا جائے۔

تجویز میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کےججزکو کسی کمرشل سرگرمی کا حصہ نہیں بننا چاہیے، کسی جج کوعدلیہ کے اندر سے دباؤکا سامنا ہو تومتعلقہ چیف جسٹس کو آگاہ کرے۔

سپریم کورٹ بار نے مزید کہا کہ متعلقہ چیف جسٹس مخصوص وقت میں کارروائی نہ کرےتومتاثرہ جج کوکونسل سے رجوع کااختیار ہو۔

کراچی بار کی تجاویز

کراچی بار نے بھی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرائی ، جس میں کہا کہ ججزکوپابندبنایاجائےمداخلت کی ہر کوشش سے7دن میں مجاز اتھارٹی کو آگاہ کریں۔

تجویز میں کہا گیا کہ مجاز اتھارٹی کوپابند کیا جائے رپورٹ کرنے والے ججز کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے،عدم تحفظ کے باعث بہت سے ججز ایسے واقعات سے مجاز حکام کو آگاہ نہیں کرتے، مداخلت کی کوشش اداروں سےہو،عدلیہ سےیانجی سیکٹر سے،ہرصورت آگاہ کیا جائے۔

تجاویز میں کہنا تھا کہ قریبی رشتہ داروں کے سواججز کوسرکاری حکام ،انٹیلی جنس نمائندوں سے ملنے سے اجتناب کرناچاہیے، سرکاری کام کیلئےحساس اداروں کےافسران سےملناضروری ہو تو مجازحکام کو آگاہ کیا جائے۔

کراچی بار نے کہا کہ مداخلت کے حوالے سے غلط بیانی کرنے والے ججز کیخلاف کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ اورہائی کورٹس مداخلت رپورٹ کرنے کیلئےخصوصی سیل قائم کریں، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیارات کابھی جائزہ لیاجائے۔

تجویز کے مطابق بینچزکی تشکیل،مقدمات مقرر کرنےکااختیارصرف چیف جسٹس کےپاس ہونادرست نہیں، ہائی کورٹس میں بینچزکی تشکیل اورمقدمات مقرر کرنےکافیصلہ ججزکی 3رکنی کمیٹی کرے۔

کراچی بار کا مزید کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اداروں کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں، شہریوں کی جاسوسی اور انٹیلی جنس رپورٹس کی تیاری غیرقانونی ہے، حکومت کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی جائے، سپریم کورٹ 6 ججز کے خط کی آزادانہ انکوائری کرائے، عدالت ذمہ داران کا تعین کرکے سخت کارروائی کا حکم دے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں