دانت یا داڑھ کا درد جسم کی دیگر تکالیف کی بہ نسبت زیادہ ہوتا ہے جو انسان کو کسی کروٹ چین سے سونے بھی نہیں دیتا۔
بہت سارے لوگوں کے دانت غیر متوازن غذاؤں کے استعمال کی وجہ سے کمزور ہوجاتے ہیں اور کوئی ٹھنڈی یا گرم چیز استعمال کرنے سے دانتوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔
کسی زمانے میں فارسی میں ایک کہاوت مشہور تھی کہ ’’درد دندان اخراج دندان‘‘ یعنی دانت کے درد کا مطلب ہے کہ اسے فوری طور پر باہر نکال دیا جائے لیکن اب ایسا نہیں دانت، داڑھ یا مسوڑھوں کے ہر درد کا علاج باآسانی کیا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے بھارت کے ماہر دندان ساز ڈاکٹر عامر رشید پُرا کا کہنا ہے کہ ہمارا منہ ہماری پوری صحت کا آئینہ ہے کیونکہ پیٹ میں جانے والی ہر چیز اسی کے ذریعے سے ہوکر جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دانتوں کا سڑنا اور مسوڑھوں کی سوجن دنیا کی بڑی بیماریاں تصور کی جاتی ہیں کیونکہ یہ دیگر تمام بیماریوں کا سبب بنتی ہیں، دانتوں کی کمزوری کی اہم وجہ ان میں کیلشیئم کی کمی ہے جس کے بعد آہستہ آہستہ وہ سڑنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر عامر رشید نے بتایا کہ اگر کیلشیئم کی کمی کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچایا جاسکتا ہے پچھلے وقتوں میں یہ اس بات کی تشخیص نہیں ہوپاتی تھی جس کی وجہ سے مسائل زیادہ تھے لہٰذا ضروری ہے کہ ہر چھ ماہ میں دانتوں کا طبی معائنہ لازمی کرایا جائے جس سے بہت سے لوگوں کے دانت بچائے جاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاعلمی کی وجہ سے مریض بھی ڈاکٹر کے پاس جب ہی آتا ہے جب تکلیف حد سے زیادہ بڑھ چکی ہوتی ہے حالانکہ جب دانت سڑنا شروع ہوئے یا ان میں کیلشیئم کی کمی ہونا شروع ہوئی تو اسے احساس تک نہیں تھا اور جب کام بگڑ چکا تو تکلیف بھی بڑھ گئی۔