تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے آخرکار 3 گھنٹے کی پریشان کن تاخیر کے بعد مکمل طور پر تباہ شدہ شہر غزہ میں جنگ بندی عمل میں آ گئی ہے۔
فریقین میں غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، حماس 3 اسرائیلی یرغمال خواتین، اور اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں قید 4 دیگر زندہ خواتین یرغمالیوں کو اگلے 7 دنوں میں رہا کیا جائے گا۔ 6 ہفتے کے ابتدائی جنگ بندی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔
اس معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی، 50 ایندھن لے جانے والے، 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جہاں عام شہریوں کے لیے حالات خاصے سخت ہیں۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا
حماس کی جانب سے چوبیس گھنٹے قبل تین یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جانی تھی لیکن بہ قول تنظیم تکنیکی وجوہ پر وہ بروقت یہ فہرست فراہم نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے نیتن یاہو نے فوج کو جنگ بندی پر عمل درآمد سے روک دیا تھا، جس کے باعث آج بھی غزہ میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری کی گئی، جس میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اب اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔
فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔