کراچی: پاکستانی فنکار کراچی کے چڑیا گھر میں موجود بھالو کے بدحال بچے کی آواز بن گئے، معصوم بچے کی اذیت میں مبتلا ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے فنکاروں نے حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے چڑیا گھر میں موجود ایک ریچھ کے بچے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تھیں۔ بھالو کا بچہ نہایت لاغر اور پریشان کن حالت میں موجود ہے اور چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف فنکاروں نے بھی معصوم بچے کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
معروف اداکارہ مشال خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ننھے بھالو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ میں کراچی چڑیا گھر میں ریچھ کے بچے کو دیکھ کر سخت پریشان ہوں، واضح طور پر یہ مناسب کھانے، پانی اور دیکھ بھال سے محروم ہے۔
مشال نے لکھا کہ اس کی آنکھوں میں مدد کے لیے پکار صاف لکھی ہے۔ یہ بہت ظالمانہ ہے، اس سلسلے کو بند ہونا چاہیئے، کراچی چڑیا گھر کو بند کردینا چاہیئے۔
ایک اور اداکارہ انعم تنویر نے چڑیا گھر انتظامیہ کو سخت سست سناتے ہوئے کہا کہ کراچی کا چڑیا گھر جانوروں کے لیے ایک محفوظ گھر بننے کے بجائے ان کے لیے جہنم بن گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ بہت سے جانوروں کی جانوں سے کھیلنے کے بعد اب چڑیا گھر کی انتظامیہ اس معصوم جانور کو بھی کھو دے گی۔
انعم کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو کوئی خوف خدا نہیں ہے اور یہ جانوروں کے ساتھ کسی بے جان اشیا کے جیسا سلوک کر رہے ہیں۔
معروف اداکارہ انوشے اشرف نے بھی اس حوالے سے لکھا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ میں درخوست دائر کرنے جارہے ہیں کہ اس بدحال ریچھ کے بچے کو یہاں سے نکالا جائے، اسے یہاں نہایت غلیظ اور تکلیف دہ ماحول میں رکھا گیا ہے۔
انوشے نے لکھا کہ ہم عدالت سے درخواست کریں گے کہ اس بچے کو یہاں سے نکال کر واپس اسکردو اس کے قدرتی ماحول میں بھیجا جائے۔
انہوں نے لکھا کہ علاوہ ازیں ہم یہ استدعا بھی کریں گے کہ عدالت حکام کو کراچی چڑیا گھر کی درست دیکھ بھال کرنے اور جانوروں کا خیال رکھنے کا حکم دے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر مرغزار چڑیا گھر سے تمام جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، مرغزار چڑیا گھر میں موجود 36 سالہ ہاتھی کاون کو بھی کمبوڈیا بھیجا جارہا ہے۔
کاون کو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا اور تب سے اب تک وہ چڑیا گھر میں تنہا زندگی گزار رہا تھا، کاون کو بھی سوشل میڈیا ہی کی بدولت اس قید تنہائی سے نجات ملی ہے۔