کراچی: وطنِ عزیز میں ان دنوں مردم شماری کا سلسلہ جاری ہے ‘ انیس سال بعد ہونے والی یہ مردم شماری سپریم کورٹ کے حکم پر ہورہی ہے تاہم کچھ سیاسی جماعتوں کو اس پر تحفظات بھی ہیں جنہیں تاحال دور نہیں کیا گیا۔
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں پاکستان میں مردم شماری کی تاریخ پر او یہ کہ حالیہ مرد م شکل مراحل سے گزرنے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔
مردم شماری کی تاریخ
بد قسمتی سے وطن عزیز میں مردم شماری کا عمل 1998 کے بعد رونما نہیں ہو سکا جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کے قانون میں بھی ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیئے، تاہم قیام پاکستان سے لیکرتاحال ملک میں پانج بار مردم شماری کا سلسلہ رونما ہوچکا ہے، جبکہ 2017 میں یہ عمل چھٹی مرتبہ ہو رہا ہے، جسں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔
پہلی مردم شماری آزادی کے 4 سال بعد 1951 میں منعقد ہوئی، دوسری مردم شماری کا اہتمام 1961 میں کیا گیا، تیسری 1972 اورچوتھی 1981 میں کی گئی جبکہ پانچویں مردم شماری 17 سال بعد 1998 میں انجام پذیرہوئی تھی.
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری ایک سال تاخیر سے عمل میں آئی۔ شیڈول کے مطابق اسے 1971 میں ہونا تھا، تاہم 1971 میں مغربی پاکستان کے حالات اورپھرسقوطِ ڈھاکہ اس عمل میں تاخیر کا سبب بنے تھے۔
1991 سیاسی عدم استحکام 1991 میں مردم شماری نہ ہونے کی بنیادی وجہ بنا، یہ سیاسی عدم استحکام سات سال تک دورنہیں ہوسکا اور مردم شماری تاخیرشکار رہی، تاہم شدید عوامی دباؤ کی بدولت 1998 میں مردم شماری کا عمل وقوع پذیر ہوا۔
عدالت کے حکم پرہونے والی حالیہ مردم شماری
رواں سال 2017 میں چھٹی مردم شماری کا سلسلہ انیس سال بعد عمل میں آیا ، یاد رہے کہ انیس سال بھی مردم شماری کا یہ عمل سپریم کورٹ کے سخت احکامات کی وجہ سے ہو رہا ہے، دوسری جانب بعض سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کی تقسیم ہونے کی وجہ سے مردم شماری کے حامی نہیں ہیں.
ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی ہے.
پاک فوج سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے
آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مردم اورخانہ شماری کے سیکیورٹی پلان کی منظوری دی، انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ جوان مردم شماری کے دوران سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
واضح رہے کہ مردم شماری کروانے کے حوالے سے سخت احکامات دینے کے بعد عدالت عظمیٰ نے خانہ و مردم شماری کے سلسسلے میں پاک فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں۔ عدالتی اختیارات کے تحت فوجی اہلکاروں کو غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے.
قیام پاکستان سے لے کراب تک ہونے والی چھٹی مردم شماری دور جدید کی طرح ماضی کی مردم شماریوں سے مختلف ہے، اس مردم شماری سے ملک میں مقیم شہریوں کی درست تعداد ہی معلوم نہیں ہو سکے گی بلکہ مختلف زبانیں، قومیتیں، عمر اور جنس کا ریکارڈ بھی مرتب ہوجائے گا۔ اوراب اگر ذرا سی توجہ دی جائے تو یہ ریکارڈ نادرا کی مدد سے کمپیوٹرائز کیا جاسکے گا۔
سیاسی تشویش
مردم شماری کے حوالے سے کچھ ایسی خبریں بھی گردش میںہیں، جن کی وجہ سے قیاس کیا جارہا ہے کہ خانہ و مردم شماری کا عمل کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی متنازعہ نہ ہوجائے، کیونکہ سندھ ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سیاسی حلقوں میںمردم شماری کے حوالے سے تحفظات ہیں.