اسلام آباد : ملک میں انیس سالوں بعد مردم شماری کے لیے کچھ غیر معمولی اقدامات کیے گئے ہیں اس مردم شماری سے ملک میں مقیم شہریوں کی درست تعداد ہی معلوم نہیں ہو سکے گی بلکہ مختلف زبانیں، قومیتیں، عمر اور جنس کا ریکارڈ بھی مرتب ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں انیس سال بعد مردم شماری 15 مارچ کو ہونے جاری ہے جس کے لیے جہاں پاک فوج سے شفاف اور محفوظ مردم شماری کے عمل کے سلسلے میں مدد مانگی گئی ہے وہیں کچھ غیرمعمولی اقدامات بھی کیے گئے ہیں جو اس سے قبل ہونے والی مردم شماری کا حصہ نہیں تھے۔
تیسری جنس کا اندراج
اس مرتبہ ہونے والی مردم شماری میں ملک کی تاریخ میں پہلی بار تیسری جنس سے تعلق رکھنے افراد کا بھی ڈیٹا جمع کیا جائے گا تاہم یہ ڈیٹا مردم شماری کے فارم میں شامل نہیں بلکہ اس کے لیے علیحدہ سے فارم بھرنا ہوگا۔
نو زبانوں کا اندراج ہوگا
یوں تو ملک میں 70 کے قریب علاقائی اور مادری زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن مردم شماری کے فارم میں ان میں سے سب سے زیادہ بولی جانے والی نو زبانوں کو فارم کا حصہ بنایا گیا ہے جس سے معلوم چل سکے گا ملک میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد کیا ہے اور کتنے لوگ اس زبان میں بات کرتے ہیں۔
مذہبی اقلیتوں کا اندراج
مردم شماری میں جہاں جنس، عمر، زبان اور قومیتیوں کا اندراج ہوگا وہیں پاکستان میں مقیم مذہبی اقلیتیوں کا بھی اندراج کیا جائے گا جس سے ملک میں موجود مذہبی اقلیتوں جیسے ہندو، عیسائی اور دیگرمذہب کے ماننے والے افراد کی درست تعداد کا علم ہو سکے گا۔
قومیتیں
مردم شماری میں قومیت کے حوالےسے دو خانے شامل ہیں جس میں اندراج کرانے سے ملک میں موجود غیر ملکی افراد کی درست تعداد کا تعین کیا جاتا ہے اس حوالے سے کچھ زیلی فارم بھی بھروائے جائیں گے۔
یاد رہے کہ آئین کی رو سے ملک میں ہر دس بعد خانہ شماری اور مردم شماری کرائی جانی چاہیے تاہم پاکستان میں سیاسی مصلحتوں کے باعث یہ عمل ہمیشہ تعطل کا شکار ہی رہا ہے 15 مارچ سے شروع ہونے والی یہ مردم شماری بھی 19 سال بعد ہونے جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق دیر آید درست آید کے مصداق مردم شماری کو خوش آمدید کہنا چاہیے اور ماضی کے بجائے مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے صاف، شفاف اور محفوظ مردم شماری کے لیے تونائیں صرف کرنا چاہیے کیوں کہ قوموں میں اجتماعی زندگی میں درست مردم شماری تعمیر و ترقی کا ضامن ثابت ہوتی ہے۔