اسلام آباد : مردم شماری کے لیے پنجاب اور سندھ کی ضلعی حکومتوں کے افسران، پاک فوج سے تعاون کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں، محکمہ مردم شماری نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے مراسلہ بھجوا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ مردم شماری کی جانب سے پنجاب اور سندھ حکومتوں کو بھیجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوجی افسران نے مردم شماری کے حوالے سے جب پنجاب اور سندھ کی ضلعی حکومتوں کے افسران سے رابطہ کیا تو انھوں نے کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کر دیا جب کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں مردم شماری کو دو مرحلوں میں مکمل کرنے کے لیے فوج سے 1 لاکھ 20 ہزار جوان تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔
اس حوالے سے ضلعی افسران کا کہنا ہے کہ انھیں حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں لہذا حکومتی ہدایات ملنے تک وہ اس معاملے پر فوجی افسران سے کسی قسم کا تعاون نہیں کر سکتے۔
محکمہ مردم شماری نے پنجاب اور سندھ حکومتوں کو صورت حال سے آگاہ کیا اور استدعا کی کہ ضلعی حکومتوں کو مردم شماری کی انجام دہی کے لیے فوجی افسران سے تعاون کریں تاکہ مردم شماری کا عمل شروع ہونے میں رکاوٹ ختم ہو سکے۔
واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)کے فیصلے کے مطابق مردم شماری کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، فوج اس وقت ضرب عضب اور سرحدوں کی صورتحال کے باعث بہت مصروف ہے مگر اس کے باوجود مردم شماری کے لیے فوج نے مکمل تعاون کا اظہار کیا۔
یاد رہے فوج سے مدد لینے کا مقصد مردم شماری کے عمل کو محفوظ اور شفاف بنانا ہے اور ایک لاکھ بیس ہزار فوجی جوان مردم شماری کے لیے اپنی خدمات پیش کریں گے۔