اسلام آباد : پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے حالات بہت خراب تھے، ہم نے اس کی بہتری کے لیے بہت سے سخت فیصلے بھی کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ نے پی آئی اے کی بحالی کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مکمل تائید کی ہے۔
اس حوالے سے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن کی بحالی کے لیے حکومت کو 3تجاویز دی ہیں، قلیل مدت کے دوران پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں مذید 7طیارے شامل کرنے کا پلان ہے، پی آئی اے میں وی آئی پی کلچر اور فری ٹکٹس کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن کا اجلاس کمیٹی کے چئیرمین امین الحق کی قیادت میں ہوا۔
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے حالات بہت خراب تھے، تاہم اس کی بہتری کے لیے بہت سے سخت فیصلے بھی کیے گئے، پہلے پی آئی اے سے فری ٹکٹ کی مد میں کروڑ روپے کے فری ٹکٹ دیئے جاتے تھے، جب سے میں نے منصب سنبھالا ہے فری ٹکٹ بند کردیا گیا ہے، وی آئی پی کلچر بھی ختم کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے دور میں پی آئی اے میں 750 افراد کو میرٹ پر اگلے گروپس میں ترقی دی گئی، بھارت کی ساتھ کشیدگی کے بعد آپریشن میں نقصان ہوا لیکن پی آئی اے نے آپریشن جاری رکھا، پی آئی اے میں بہت ہی تجربہ کار لوگ ہیں،پی آئی اے کی ٹیم نے جامع بحالی کا پروگرام حکومت کو دیا، ہر فیصلہ پی آئی اے کے مالیاتی فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئے کیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحالی پلان میں پہلے سال گورنس اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے، دوسرے سال ان اقدامات کو مستحکم کرنا ہے، بحالی کے تیسرے سال سے پی آئی اے ترقی کرنا شروع کردے گا، حکومت کو تین آپشن دیئے ہیں، پہلا آپشن واجبات اور قرضے کم سے کم کئے جائیں، دوسرا آپشن قرضے بلا سود دیئے جائیں، تیسرا آپشن قرضوں کے لیے بانڈز جاری کئے جائیں۔
ارشد ملک کے مطابق پی آئی اے نئے طیاروں کے حصول کے لیے مارکیٹ میں گیا تو چودہ کمپنیوں نے دلچسپی لی، پہلے جب بھی پاکستان طیارے کے حصول کے لیے گیا تو دو سے زائد کمپنی نے دلچسپی ہی نہیں دکھائی تھی، طیاروں کو لیز پر لینے کے لیے تمام قوانین کو مد نظر رکھا گیا ہے، طیاروں کولیز پر لینے کا معاملہ مکمل شفاف رکھا گیا ہے۔
سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ اگر بزنس پلان مکمل ہوا تو پی آئی اے تین سال میں بحال ہوجائے گی،روزویلٹ ہوٹل کو حکومت نے مشترکہ منصوبے پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے،روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت کر کے طیارے خریدے جاسکتے ہیں، نجکاری کمیشن روز ویلٹ ہوٹل پر کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جعلی ڈگری رکھنے والوں کو فارغ کردیا جائے گا، پی آئی ای میں 800سے زائد جعالی ڈگری ہر کمیٹی نے جائزہ لیا ہے،جن ملازمین کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ان کو فارغ کردیا گیا۔
ارشد ملک کا مذید کہنا تھا کہ پی آئی اے امریکا کے لیے پروازیں بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے، نیویارک کا ہوم ڈپارٹمنٹ معاملات دیکھ رہا ہے، امریکہ کے ہوم لینڈ ڈپاٹمنٹ نے پاکستان آکر تمام سیکوریٹی چیک بھی کیا ہے،مذید بھی معاملات وہ دیکھ رہے ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں نیویارک کے لئے ہی آئی اے براہ ست پروازیں جلد بحال ہوں۔
قائمہ کمیٹی کے چئیر مین امین الحق کے مطابق آج جواجلاس ہوا اس کے فیصلوں پر اگلا اجلاس جنوری میں منعقد کیا جائےگا، ملک کے دورافتادہ مقامات کے روٹس ہر نجی ائیر لائن کی پروازیں چلانے کا معاملے پر سول ایوی ایشن سے بات کی جائے گی، پی آئی اے کی بحالی کے پلان میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں،ہرقسم کی سپورٹ فراہم کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو پی آئی اے کے سی ای او نے بریفنگ دی ہے اس ہر مکمل بھروسہ ہے،پی آئی اے میں تیس فیصد افراد قوت کم کرنے کی بات کی جارہی ہے، افرادی قوت میں کمی ایک خطرناک عمل ہے، ماضی میں بہتری کے دعوے کیے گئے لیکن ہی آئی اے میں بہتری نہیں ہوئی، طیاروں کی خریداری کا عمل شفاف ہونا چایئے، پی آئی اے کے بحالی پلان میں ہم ساتھ کھڑے ہیں تاکہ پی آئی اے ترقی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ گروپ ون سے پانچ تک کے تمام ہی آئی اے ملازمین کو وقت ہر تنخواہیں دی جائیں پاکستان میٹرو لوجیکل ڈپاٹمنٹ کی زمینوں ہر قبضے کے معاملت سامنے آئے ہیں،اس حوالے اقدامات کرینگے تاکہ کوئی محکمہ موسمیات کی زمینوں پر چائنا کٹنگ نہ کرسکیں۔