کراچی : پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک نے کہا ہے کہ کوئی جادو پی آئی اے کو نہیں بچاسکتا اس کا علاج ایک مربوط حکمت عملی پر عملدرآمد ہے، ادارے کی بہتری کیلیے اقدامات کررہے ہیں۔
پی آئی اے ملازمین کے نام اپنے پیغام میں سی ای او کا کہنا تھا کہ دوسال قبل میں نے پی آئی اے کی سربراہی سنبھالتے ہی اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ مایوسی گناہ ہے۔
میں نے واضح کیا تھا کہ اللہ کے بھروسے اور آپ کی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاکر پی آئی اے کو قومی ائر لائن کو اس کے کھوئے ہوئے مقام پر لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سال2019میں پی آئی اے کے معاملات درستگی کی جانب گامزن ہوچکے تھے جس کا ثبوت آڈٹ فرم کی رپورٹ کی صورت میں موجود ہے۔
ارشد ملک نے کہا کہ آج ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری مخدوش صورتحال سے دوچار ہے۔
ہوابازی کے بین الاقوامی تجزیات کے مطابق 2023 تک حالات کی بہتری کا امکان انتہائی کم ہے، دنیا کی ہر ایئر لائن کورونا کی موجودہ حالات میں اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن ادارے کی ریسرچ کے مطابق وسط اپریل تک 14 ہزار طیارے جو عالمی بیڑے کا 65 فیصد ہیں انھیں اسٹوریج میں رکھ دیا گیا۔
ایاٹا کے مطابق اس سال ائر لائنز کی کل آمدنی میں 419 بلین ڈالرز کی کمی واقع ہوگی، دنیا کی میجرز ائر لائن کووڈ 19 کی وجہ سے جزوی اور مکمل طور پر متاثر ہوکر دیوالیہ پن اور انہدام کا شکار ہوچکی ہیں۔
ارشد ملک نے کہا کہ برطانوی، اماراتی، قطری اور جرمن ائر لائنز اپنے ملازمین کو ملازمتوں سے برخاست کرچکی ہے جن میں پائلٹس کی بھی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ دنیا کی بیشتر ائرلائنز اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 سے 50 فیصد کمی کرچکی ہیں، ان حالات میں میں اور میری ٹیم ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھی بلکہ ہم مسلسل اصلاحی اقدامات کرتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے پی آئی اے کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت ادارے میں سالہا سال کی نالائقی، نااہلی اور اقرباء پروری اس کے رگ وجان میں سرایت کرچکی تھی، بے جا مداخلت اور سیاسی پشت پناہی سے جرائم پیشہ عناصر نے ایک مافیا کی شکل میں ادارے کو جکڑ رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قابل احترام کورٹس اور مالیاتی اداروں کے مطابق پی آئی اے میں اضافی ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس کے دو ہی حل تھے کہ اول تو انتہائی غیر ذمہ داری سے ملازمین کو باہر کریں اور ادارے کو تالہ لگادیں
دوسرا حل یہ کہ ملازمین کو مالی فوائد کے ساتھ باعزت طریقے سے ایک اچھا پیکیج دے کر رخصت کردیں۔ تاہم ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بہت جلد ایک وی ایس ایس اسکیم لے کر آئیں گے جس میں تمام مستقل ملازمین کو ایک رضاکارانہ پیکیج دے کر ادارے سے رخصت ہونے کا سنہری موقع دیں گے۔
اس کے علاوہ وہ تمام شعبے جو ادارے کے لیے نقصان کا باعث اور ان کا کور بزنس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد منافع کما کر ادارے کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے۔
سی ای او نے اپنے پیغام میں کہا کہ پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں شامل جہاز کم ازکم 13 سال پرانے ہوچکے ہیں، وزیراعظم پاکستان کی ہدایات پر جدید ترین سہولیات سے آراستہ جہازوں کی فلیٹ میں شمولیت کے اقدامات کا آغازکرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی جادو پی آئی اے کو نہیں بچاسکتا اس کا علاج ایک مربوط حکمت عملی پر عملدرآمد ہے، اس کے لیے حکومت پاکستان سے درخواست بھی کی ہے کہ مالی معاملات کی درستگی کے لیے فوری عملی اقدامات کیے جائیں جس میں وراثتی قرضہ جات اور دیگر اداروں کے واجبات کی ادائیگی کے طریقہ کار پر نظرثانی کی ضرورت ہے
ان کا کہنا تھا کہ مالی حالات اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بغیر اس ادارے کی بحالی ناممکنات میں شامل ہے، وہ محنت کش جو ایمانداری سے اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں انہیں فکرمند ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
ارشد ملک نے کہا کہ کوویڈ 19 کے سبب جہاں دیگر ائرلائنیں ملازمین کو برخاست کررہی تھیں تو اس دوران بھی پی آئی اے انتظامیہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کرتی رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کے لبادے میں چند افراد نے ایسے معاہدے کر رکھے ہیں جن میں عام مزدور کے مفادات کو نظر اندازکیا جاتا رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے افسران کی تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی مگر مزوروں کی تنخواہ سے ایک روپے کی کٹوتی نہیں ہوئی، افسران کی تنخواہوں میں بحالت مجبوری کی جانے والی کٹوتی نومبر 2020 سے بند کردی گئی ہے۔