لاہور : چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ بڑے بڑے لوگوں پرہاتھ ڈالا، تنقید کرنےوالوں کوکبھی جواب نہیں دیا نہ دیں گے، ہم اپنےکام سےثابت کریں گے کہ جوتنقیدکررہےہیں وہ ٹھیک نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنقیدضرورکریں لیکن حقائق دیکھ کرکریں، تنقید سے متعلق نیب کا مؤقف بھی جان لیناچاہیے، ایمان ہو قول فعل پر روز آخرت میں ذمے دار ہوں گے تو غلط کام نہیں ہوتے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کسی کےخلاف بےبنیادکیس کیوں بنائےگا، 90فیصدکیس میں مجھےپتہ بھی نہیں ہوتاکیس کس کےخلاف ہے، نیب کاادارہ کرپشن کے خاتمے کے لیے وجودمیں آیا، کرپشن کے خلاف کام کرتےہیں توتنقیدکاسامناکرناپڑتاہے لیکن الزام تراشی کے باوجود نیب اپنا کام کرتا رہے گا۔
پلی بارگین کے حوالے سے جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا کہ نیب پلی بارگین قانون کےمطابق کرتا ہے اور پلی بارگین کی حتمی منظوری عدالت دیتی ہے، ادارے کے چیئرمین کوپلی بارگین کی منظوری کااختیارنہیں ، نیب شہادتوں کو مدنظررکھ کرپلی بارگین سے متعلق طے کرتا ہے، آج تک کسی سے زبردستی پلی بارگین نہیں کرائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 10ارب وہ رقوم ہیں جونیب لاہوراب تک تقسیم کرچکا ہے، متاثرین 50سال تک بھی پھرتےرہتے تو 10 فیصد بھی نہ مل پاتا، مختلف ممالک میں کسی نہ کسی شکل میں پلی بارگین موجودہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ بیواؤں ،پنشزوں سے لوٹ مارکریں اورنیب کچھ نہ کرے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نیب کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوتے، کیسز کے فیصلے میرے بس میں ہوتے تو ڈیڑھ دوماہ میں کردیتا، ہم تمام ریفرنسز کا دوبارہ جائزہ لے رہےہیں ، کوشش ہوگی کہ کیسز کا جلد از جلد فیصلہ ہو لیکن 30 دن میں نیب کے کسی کیس کا فیصلہ ناممکنات میں سے ہے۔
قوانین میں ترامیم سے متعلق جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں وہ ترامیم کریں جس سے کرپشن کاخاتمہ ہو، اسفندیار ولی کیس میں دانش مندانہ تجاویزدی گئیں، ہم توپارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین کی پابندی کریں گے، تنقید کرنے والوں کو کبھی جواب نہیں دیانہ دیں گے، بہت سی ہدایت تنقید کی روشنی میں جاری کی گئیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ سیاست دانوں کی عزت وتوقیرکی ہےاورکرتےرہیں گے، قانون شہادت میں کوالٹی اہم ہےتعدادنہیں، اگرنیب نے زیادتی کی توعدالتیں آزاد ہیں ان سے رجوع کریں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اللہ سب کچھ معاف کردیتاہےلیکن حقوق العبادمعاف نہیں کرتا، پاکستان بنانےوالاسیاست دان تھااسےبچانےوالابھی سیاست دان ہوں گے ، ارباب اختیارکہتےہیں کہ نیب میں ترمیم کریں گےمیں نےتوہمیشہ خیرمقدم کیا، وہ ترامیم لاناچاہتے ہیں جس سےلوگوں کوفائدہ ہوتوضروری کریں، وہ تجاویز جو لوگوں کی بہتری کیلئے ہیں ضروردیں۔
جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا کہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ بڑے بڑے لوگوں پرہاتھ ڈالا، اتنےالزام لگ رہےہیں کہ جواب دینے کا موقع نہیں ملتا، میں چاہتا ہوں کہ پرفارمنس بہتر سے بہترین ہو،ایک وقت آئے گا جب آپ کہیں گے کہ واقعی نیب نےاچھے کام کیےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی بات نہیں کہ میں چیئرمین نیب ہوں اس لیےنیب کی تعریف کررہاہوں، ہمیں ایک دوممالک نےدرخواست کی کہ پلیزآپ ہمارے لوگوں کوٹرین کریں، جولوگ نیب پرتنقیدکرتےہیں سرآنکھوں پرہم کبھی کسی بات کاجواب نہیں دیں گے، ہم اپنےکام سےثابت کریں گے کہ جو تنقید کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں۔
چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ نیب بہتری کی طرف گامزن ہےاوررہےگا، نیب لوگوں کی عزت نفس کاخیال رکھےگا، نیب کوئی ایسا اقدام نہیں کرے گا جو قانون کے خلاف ہو۔