اسلام آباد : چیئرمین نیب جاویداقبال کا کہنا ہے کہ کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے ، ثابت ہوجائے ایک تاجربھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو میں گھر چلا جاؤں گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین نیب جاویداقبال نے چیمبر آف کامرس کے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تاجروں اور سرمایہ کاروں کی وجہ سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ہاتھ میں کشکول اورہم اربوں ڈالر کے مقروض ہیں ، پوچھا500کی جگہ 5لاکھ روپے کہاں خرچ ہوئے تو کیا غلطی کی، حکومتیں آتی اور جاتی ہیں، نیب نے کسی کیس میں رکاوٹ ڈالی ہے تو فہرست میں مجھے دیں۔
جاویداقبال نے کہا کہ حکومت اور ریاست میں فرق ہوتا ہے،چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے ، نیب کے پاس ایف بی آر سے متعلق کوئی کیس اپنے پاس نہیں رکھا، کسی بزنس مین کا کیس نیب دائر اختیار میں نہیں تو مجھےدرخواست دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مربوط پالیسی چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لے کر بنائی جاتی ہے، پالیسی بنانے میں نیب کا کبھی حصہ تھا نہ آئندہ ہوگا، ملک میں بہتر امن وامان کاکریڈٹ افواج پاکستان کو جاتا ہے۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی ، اصل بزنس مین اور ڈکیت میں واضح فرق ہوتا ہے ، اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھاکربھی نہیں دیکھتا، اگر ڈکیت ہے تو نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتاہے، ایک بار رقم لوٹ لی جائے ڈکیتی ہوجائے تو واپسی کا امکان کم ہوتا ہے۔
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایک صاحب سے دو سال کے عرصے میں ڈھائی ارب کی رقم ریکورکی ، ڈکیتی کی نذر 400سے زائدارب روپے ریکور کرنا آسان بات نہیں ، نیب کا حصار تو یہاں ختم ہوجائے گا مگر اللہ کو بھی جواب دہ ہیں۔
اںھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے فارغ ہوا تو کچھ پیسہ ملا جس سے پلاٹ خریدنے کاسوچا، ایک سوسائٹی کا اشتہار دیکھ کر ان کو45لاکھ روپے پلاٹ کیلئے دیئے، مجھے پلاٹ ملا نہ 45لاکھ روپے واپس ملے ، سوسائٹی والے 45لاکھ کا چیک دینےآئےتو پوچھا میرا کیا الاٹمنٹ نمبر تھا ، سوسائٹی والوں نے بتایا میرا1700نمبر تھا تو پوچھا باقی 1699کاکیاہوا تو انھوں نے کہا پہلے 1699والوں کو پیسے واپس دیں پھر مجھے دیں۔
چیئرمین نیب نے کہا انسانی کاوش ہوسکتی تھی وہ میں نے نیب کیلئے کی ، نیب کیخلاف مذموم پروپیگنڈا تواتر سے جاری ہے ، کہاوت ہے کہ جھوٹ اتنا بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، صرف کورونا کاالزام ہم پر نہیں لگے ، باقی سب ہم پر لگے جنہیں برداشت کیا، دلبرداشتہ نہیں ہوئے اپنا کام اطمینان سے کررہے ہیں۔
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے ، عام آدمی کی شکایت کا 60 سے 70 فیصد ازالہ ہوا ہے، کچھ ایسی سوسائٹیز بھی ہیں جنہوں نے خود آکر تعاون کیا اور جنہوں نے خود شکایت کنندہ سے معاملات طے کرلئے۔
انھوں نے بتایا کہ ایک صوبے میں گندم کی خوردبرد 15ارب روپے کے درمیان تھی، صوبے سے پوچھا گیا کہ وہ 15ارب روپے کی گندم کہاں گئی ، صوبے سے جواب آیا کہ کچھ گندم چوہے بھی کھا جاتے ہیں، جب چند موٹے چوہے پکڑے تو 10سے15ارب کی رقم 3ماہ میں واپس آگئی۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ تاثردیاجارہاہےنیب کےخوف کی وجہ سےکچھ تاجرملک چھوڑ گئےہیں، ثابت ہوجائے ایک تاجربھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو میں گھر چلا جاؤں گا، ملک میں خوف کی کوئی فضا نہیں ہے، بہترمستقبل اوراپنی خوشی کی خاطرتاجرگیا توالگ بات ہے۔
جاوید اقبال نے مزید کہا کہ جوصاف شفاف چیزیں ہوں نیب کبھی مداخلت نہیں کرے گا، نیب نے عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھا ہے۔