اسلام آباد: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف مشتبہ رقوم کی منتقلی کی نئی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، چیئرمین نیب نے نئی تحقیقات کے لیے منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرِ صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسپیکر آغا سراج درانی کے خلاف مشتبہ رقوم کی منتقلی کی نئی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔
[bs-quote quote=”میئر کراچی وسیم اختر اور سابق وزیر لیاقت جتوئی کے خلاف بھی مشتبہ رقوم کی منتقلی کی تحقیقات ہوں گی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”نیب اعلامیہ”][/bs-quote]
اجلاس کے بعد نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آغا سراج درانی، میئر کراچی وسیم اختر اور لیاقت جتوئی کے خلاف نئی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف بھی مشتبہ رقوم کی منتقلی کی نئی تحقیقات کی جائیں گی، سابق وزیر لیاقت جتوئی کے خلاف بھی مشتبہ رقوم کی منتقلی کی تحقیقات ہوں گی۔
چیئرمین نیب نے سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران قریشی و دیگر کے خلاف بد عنوانی کے ریفرنس کی منظوری بھی دی۔
نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق مشیر ہوا بازی مہتاب عباسی، سابق سیکریٹری سی اے اے عرفان الہٰی، سابق چیئرمین پی آئی اے مشرف رسول، سابق چیئرمین محمد علی ٹبہ و دیگر کے خلاف بد عنوانی کے ریفرنسز کی منظوری بھی دی گئی ہے، نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز، خلاف قواعد چیئرمین پی آئی اے لگانے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹوزرداری کی آغا سراج درانی سے ملاقات
اعلامیے کے مطابق سابق وزیر صحت گلگت بلتستان حاجی گلبار، سابق کنزرویٹر گلگت فاریسٹ زمرد خان و دیگر کے خلاف بھی کرپشن ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے، ملزمان پر خلاف قانون جنگلات کٹائی اور نقل و حمل کے پاسز جاری کرنے کا الزام ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اجلاس میں کہا کہ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب بد عنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے، میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے۔
انھوں نے کہا ’بد عنوانی کے خاتمے کے لیے ’احتساب سب کے لیے‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، قومی احتساب بیورو کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان سے ہے۔‘