اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ مدت ملازمت میں ایک گھنٹےکی بھی توسیع نہیں چاہوں گا اور اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کسی نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی بلکہ کروڑوں اور اربوں کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے متاثرین کو رقوم کی واپسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا عوامی شکایات کے ازالےکیلئے کوشاں ہیں ، بطور چیئرمین نیب شہنشاہ نہیں ہوں، لوگوں کے مسائل سننے کیلئے ہرماہ کےآخری جمعرات کا دن مقرر کیا، ہر ماہ کے آخری جمعرات کو سائلین سے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی غلط کام کریں گے تو قیامت کا انتظار نہیں کرناپڑتا، دنیا میں غلط کام کا حساب اللہ دنیا میں ہی لیتا ہے ، قدرت کا نظام ہے آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب شفاف احتساب کے عمل پر یقین رکھتا ہے ، ملک سے کرپشن کا خاتمہ ادارے کی اولین ترجیح ہے ، نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتاہوں ، عرفان مانگی اور دیگر افسران نے بہترین کارکردگی دکھائی ، نیب میں کسی بےگناہ کیخلاف کوئی کرپشن کا کیس درج نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کیس کا مکمل تجزیے کے بعدفیصلہ کرتاہوں، کبھی ایسا نہیں ہواکسی معصوم شخص کےخلاف کارروائی ہوئی ہو، یکطرفہ احتساب صرف ان لوگوں کو نظر آتا ہے جن کی آنکھوں پر پٹی ہے، نیب فیس کے بجائے کیس دیکھتا ہے اور کیس کی پالیسی پر کام کرتاہے ، نیب کو کسی قسم کا کوئی استثنیٰ حاصل نہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا تنقید کرنیوالے تنقید کرتے ہیں میں نے کبھی برا نہیں مانا، نیب کی کامیابیوں کا سہرا افسران اور اہلکاروں کو جاتا ہے ، عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے رہنمائی لیتے ہوئے قوانین مرتب کئے ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہر کیس کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیکر میرٹ پر فیصلہ کرتے ہیں ۔ کوئی ادارہ یا شخص اپنی خامیوں کی نشاندہی نہیں کرسکتا، قانون پڑھے بغیر تنقید کرنیوالوں پر افسوس ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چند دن پہلے ایک سیاستدان نے نیب کو مناظرےکاچیلنج کیا ، نیب تو اپنی ناک سے ایک مکھی بھی نہیں اڑاسکتا، نیب نے کبھی ناک پر مکھی بیٹھنے کی اجازت ہی نہیں دی ، تنقید کرنیوالوں کا بھی مشکور ہوں کم از کم نیب کو یاد تو رکھا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا زیادہ کرپشن ہوگی تو زیادہ کیسز رجسٹرڈ ہوں ، ضمانتیں ہونابڑی بات نہیں یہ قتل کیسز میں بھی ہوجاتی ہیں، چیف جسٹس پاکستان کے فیصلوں نے گائیڈ لائن دی، ان کی رہنمائی کے نتیجے میں نیب کے جو رولز تیس سال میں نہ بن سکے وہ پایہ تکمیل کو پہنچے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ میں اپنی مدت ملازمت میں ایک گھنٹے کی بھی توسیع نہیں چاہوں گااور اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کسی نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی بلکہ کروڑوں اور اربوں کی ہے۔