پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز کا نیب لاہور لاک اپ کا دورہ

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز کا نیب لاہور لاک اپ کا دورہ کیا اور کہا سب اچھا نہیں ہے نیب کا خوف دور کرنے کی ضرورت ہے مگر مجرموں کے لئے نہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز نے نیب لاہور کے لاک اپ کا دورہ کیا اور ملزمان سے معلومات بھی حاصل کیں۔

کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے لیے ماحول درست کرنے کی ضرورت ہے، انسانی عزت نفس کا تقدس برقرار رہنا چاہیئے، مجموعی طور پر نیب کے حوالے سے خوف موجود ہے، نیب قوانین میں اصلاحات زیرغور ہیں۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نیب کے دیگر مراکز کے دورے کے بعد اپنی سفارشات کے ساتھ رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع کروائے گا۔

یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب ) نے ہیومن رائٹس کمیشن کو حراستی مراکز کے جائزے کی اجازت دی تھی ، ہیومن رائٹس کمیشن کاکہنا تھا کہ  نیب کے حراستی  مراکزمیں آنے والے لوگوں کے ساتھ نامناسب رویےکی شکایات تھیں۔

مزید پڑھیں : نیب نے ہیومن رائٹس کمیشن کوحراستی مراکزکےجائزے کی اجازت دےدی

کمیشن ارکان کراچی، اسلام آباد، پشاور کے نیب حراستی مراکز کے بھی دورے کریں گے۔

خیال رہے  چند روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے چیف جسٹس سے اپیل کی تھی کہ بریگیڈئر( ر) اسد منیر کیس کو جلد دیکھیں تاکہ تشدد کو بطور ہتھیار استعمال نہ کیا جاسکے۔

قمر الزمان کائرہ  کا کہنا تھا نیب اور ریاستی اداروں کی طرف سے زیرحراست افراد پر تشدد کے ذریعے مرضی کے بیانات لینے کے معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اورسڑکوں پراحتجاج کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین کو نیب کے حراستی مراکز کادورہ کرنے کا موقع دیا جائے۔

مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کا اسد منیر کی خود کشی کی تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 14 مارچ کی شب پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی تاہم اسد منیر کی خود کشی کرنے کی فوری اور واضح وجہ سامنے نہیں آئی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق ااسد منیر نیب کی تفتیش کی وجہ سے پریشان تھے، خودکشی سے ایک روز قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری دی گئی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں