جمعرات, ستمبر 19, 2024
اشتہار

فضل الرحمان کے اتفاق رائے کے بغیر آئینی ترمیم پاس کرنا ناممکن ہے، چیئرمین پی پی

اشتہار

حیرت انگیز

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے اتفاق رائے کے بغیر آئینی ترمیم پاس کرنا ناممکن ہے، انکے ساتھ انگیج کرنےکی ضرورت ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اے آر وائی نیوزسے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جے یو آئی بھی اپنا ڈرافٹ بنارہی ہے، ہماری کوشش تو اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہے، مولانافضل الرحمان کیساتھ انگیج کرنےکی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان ساتھ مل جاتے ہیں تو پھر ایک دو ماہ نہیں لگیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ساتھ ملانے کیلئے ان کی تجاویز کو بھی ساتھ ملانا پڑیگا، مولانا نے کمیٹی میں کچا ڈرافٹ جو حکومت کے پاس ہے منظور کرانا تھا، بدقسمتی سے بعد میں آئینی ترمیم کا جو ڈرافٹ تھا وہ پاس نہیں ہوسکا۔

- Advertisement -

انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے پہلی ملاقات ہوئی تو ان کے تحفظات بہت زیادہ تھے، میری پارٹی کے بھی 20 سے 25 فیصد تحفظات تھے جو حکومت نے دور کیے، ظاہر ہے حکومت کے پوائنٹس مانیں گے تو ہمارے بھی پوائنٹس ماننا پڑیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی بھی خواہش ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے اپنا ڈرافٹ پیش کرے، ہم تو چاہتے ہیں کہ ریفارمز سے متعلق پی ٹی آئی کا بھی ان پٹ ہو۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا جو اپنا ڈرافٹ تھا اس میں ججز کی عمر سے متعلق کوئی پوائنٹ نہیں تھا، حکومت کا جو مجوزہ ڈرافٹ تھا اس میں ججز کی عمر سے متعلق پوائنٹ شامل تھا، پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ آئینی کورٹ بنائیں،عمربڑھانے کے بجائے کم کریں۔

ہمارا مؤقف تھا کہ ملک میں بےروزگاری ہے عمرکم کریں تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، سپریم کورٹ سے متعلق حکومت کی تجویز تھی کہ ججز کی عمر 67 اور مدت 3 سال رکھی جائے۔

انھوں نے کہا کہ جے یو آئی کی تجویز تھی کہ ججز کی عمر کی حد 65 ہی رکھی جائے، میری پارٹی کا مؤقف تھا حکومتی تجاویز سے لگ رہا تھا کہ کسی کو آؤٹ یا ان رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بلاول بھٹو زردارنی نے کہا کہ جے یوآئی کی تجویز منفرد ہے کہ ججز تقرر کیلئے ایک الگ کمیٹی بنائی جائے، جے یو آئی کے مطابق اس کمیٹی میں پارلیمانی ممبران، ججز اور بارز کے ممبران بھی ہوں۔

انھوں نے کہا کہ جے یو آئی کی اس تجویز سے بھی ہم نے اتفاق کیا تھا، ہم سمجھ رہے تھے کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان آن بورڈ ہیں۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ بس پیپلزپارٹی کوا ٓن بورڈ نہیں لیا گیا تھا، ایک کچا ڈرافٹ پیش کیا گیا جس پر جے یوآئی کے زیادہ اور پی پی کے کم اعتراضات تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں