بدھ, دسمبر 25, 2024
اشتہار

چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم کا کہنا ہے کہ پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی اور ریگولیشن کے معاملے پر چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم سے یوٹیوب ولاگرز کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا ارسلان خالد بھی شریک ہوئے، ملاقات میں سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین اور رولز پر مشاورت کی گئی۔

چئیر مین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم نے کہا پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، کیونکہ پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا، پب جی انتظامیہ نے جواب نہ دیا تو پابندی برقرار رہے گی۔

- Advertisement -

جنرل (ر) عامر عظیم کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کا مکمل احترام کرتے ہیں عملدرآمد بھی ہو گا، پب جی گیم کے حوالے سے مختلف حلقوں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں، پنجاب پولیس کی جانب سے کم عمر بچوں کی خودکشیوں کا معاملہ اٹھایا گیا اور بتایا گیا صورت حال برقرار رہی تو آپ پر بھی مقدمہ ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے پاکستان میں دفاتر ہیں نہ نمائندے، عدم تعاون کی صورت میں ویب سائیٹ کی بندش آخری آپشن رہ جاتا ہے، سوشل میڈیا پر قدغن کے حق میں نہیں صرف قانون کے دائرے میں تعاون چاہتے ہیں۔

چئیر مین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یوٹیوب کے حوالے سے اعلی عدلیہ نے صرف تحفظات کا اظہار کیا جو درست تھا، اعلی عدلیہ نے یوٹیوب بند کرنے کا حکم نہیں دیا، عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود یوٹیوب انتظامیہ نے موثر تعاون نہیں کیا۔

جنرل (ر) عامر عظیم نے بتایا کہ عدلیہ مخالف لنک ہٹانے کی درخواست کی گئی جس پر عمل نہیں ہوا، ٹک ٹاک اور بیگو نے حکومت سے تعاون شروع کر دیا ہے اور ٹک ٹاک نے 38 لاکھ لنکس کو ہٹا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ سب سے بہتر تعاون فیس بک انتظامیہ کا ہے، سب سے کم تعاون یوٹیوب اور پب جی انتظامیہ کا رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

عبدالقادر
عبدالقادر
عبدالقادر پچھلے 8برس سے اے آر وائی نیوز میں بطور سینئر رپورٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، آپ وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے جڑی خبروں اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

مزید خبریں