تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی

اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی اور کہا میں نے ردعمل دیتے ہوئےجوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنے کا کہا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا آپکے اوپر کیس کرنا ہے،ماتحت عدالتوں کے اوپر اعلیٰ عدلیہ موجودہیں، کوئی بھی کیس کرسکتا ہے،کہا گیا شہباز گل کی گرفتاری پر ایف 9پارک جلسےمیں کارسرکارمیں مداخلت کی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے الفاظ سے انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

دوران سماعت وکیل سلمان صفدر کی جانب سےدوران سماعت شہباز گل پر کسٹوڈیل ٹارچر کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے بعد اب درخواست گزار عدالتوں کےبھی خوب عادی ہوگئے، عموماً کرپشن،اختیارات کےغلط استعمال و دیگر چیزوں پر مقدمات ہوتے ہیں، درخواست گزار کے خلاف ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تو یہ چیزیں آگئیں،کبھی توشہ خانہ، کبھی ممنوعہ فنڈنگ، کبھی دہشتگردی، کبھی تحائف بیچنےجیسےکیسز بنائے گئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی وکیل کا کہنا تھا کہ تمام کیسز میں مدعی، فریق اور تفتیشی پولیس ہی ہیں، اس کیس میں متاثرہ فریق آئی جی صاحب ہیں مگر شکایت کنندہ پولیس ہے، سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا سیاسی شخصیات کوایسے بیانات نہیں دینے چاہیےتھے، درخواست گزار کے خلاف 71 سالہ زندگی میں کبھی کوئی کریمنل کیس نہیں ہوا،درخواست گزار نے کہا میری عمر صحیح بولیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ اس کیس میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا جوبنتا ہی نہیں تھا، مٹیریل دیکھے بغیر کہا گیا کہ درخواست گزار شامل تفتیش ہوں، درخواست گزار نے جج صاحبہ کو لیگل ایکشن لینے کا کہا تھا، درخواست گزار کیخلاف ہائیکورٹ کے 5رکنی بینچ نے توہین عدالت کا نوٹس لیاتھا،5رکنی بینچ نے کہا کہ کریمنل توہین عدالت بنتی نہیں اور کیس ختم ہوگیا۔

سلمان صفدر نے بتایا کہ درخواست گزار سینئر وکلا کیساتھ جج صاحبہ کی عدالت معافی مانگنے گئے، جس دن درخواست گزارجج صاحبہ کی عدالت گئےتوجج صاحبہ نہیں تھیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ کوئی یہ کہیں کہ آپکے خلاف کیس کرنا ہے تو اس میں کیا غلط ہے؟ توہین عدالت کیس ختم ہونے کےبعدجج صاحبہ سے معافی مانگی گئی تواب بچا کیا ؟ میں یہ کہوں گا کہ عبداللہ کیوں دیوانہ ہوتا ہے کسی اورکی شادی میں، اس کیس میں مجسٹریٹ براہ راست متاثر ہی نہیں۔

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار کی جانب سےشکوہ ہے ایک سال سےیہ کیس زندہ کیوں ہے؟ اس کیس میں نہ کوئی شواہد آئے نہ ہی کوئی گواہ آیا، کیس میں نہ جج زیبا صاحبہ اور نہ ہی آئی جی صاحب گواہی دینےآئے، روز ہماری پیشی ہوتی ہیں وارنٹ نکل آتے ہیں، ایسا کیوں؟ 161کابیان ریکارڈ کیے بغیر قانونی شواہد کیسے ہوسکتے ہیں ؟

آپ کے پاس گواہ نہیں اور ٹرائل کرنا ہے تو آپ کا شوق پورا نہیں کیا جاسکتا،یہ سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا کیس ہے، چالان اور شواہد دونوں ہی اس کیس میں غائب ہیں۔..

چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 27 سال پہلے ایک پارٹی بنایا، اور نام لکھا تحریک انصاف رکھا، میں زیبا چودھری کی کمرا عدالت میں معافی مانگے گیا تھا،میں نے ہمیشہ انصاف کی بات کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج دھمکی کیس میں عدالت کے روبرو معافی مانگ لی اور کہا کہ اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں، میں نے ردعمل دیتے ہوئےجوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنے کا کہا اگر میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں۔

Comments

- Advertisement -