چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ سے بدترین شکست کے بعد پاکستان ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں ایک بار پھر اگر مگر کا فیکٹر شامل کر دیا۔
ماہرین پاکستان ٹیم کو ناقابل پیشگوئی ٹیم کہتے ہیں اور ہر بڑے ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم اپنی کارکردگی سے یہ ثابت کرتی آئی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ سے بدترین شکست کے بعد گرین شرٹس کے لیے اپنے اعزاز کا دفاع کرنا مشکل ترین ہو گیا ہے اور اب صرف فتح نہیں بلکہ بھاری مارجن سے فتح درکار ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ سے یکطرفہ مقابلے اور 60 رنز کے شکست کے بعد پاکستان کا رن ریٹ منفی 1.2 ہو گیا ہے۔
پاکستان کو اگلا میچ روایتی حریف بھارت سے 23 فروری کو دبئی میں کھیلنا ہے اور اس کے بعد بنگلہ دیش سے آخری گروپ میچ کھیلنا ہوگا۔
ہر گروپ سے دو ٹیموں نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا ہے۔ اس لیے پاکستان کو یہ دونوں میچ جیتنے ہوں گے کیونکہ کسی اب کسی ایک میچ میں بھی شکست گرین شرٹس کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دے گی۔
تاہم منفی رن ریٹ میں جانے کے بعد دونوں میچز جیت کر بھی سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنا آسان نہ ہوگا۔ اس کے لیے پاکستان کو بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ٹیموں کو بڑے مارجن سے ہرا کر اپنا رن ریٹ بھی بہتر کرنا ہوگا۔
اگر گروپ میں تین ٹیمیں دو، دو میچز جیتیں تو پھر سیمی فائنل میں رسائی کا معاملہ رن ریٹ پر جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر نیوزی لینڈ بنگلہ دیش کو ہراتا اور بھارت سے جیت جاتا ہے۔ بھارت بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کو ہراتا ہے۔ پاکستان اپنے اگلے دونوں میچز جیت جاتا ہے تو تینوں ٹیمیں دو، دو میچ جیت کر مساوی پوائنٹ حاصل کر لیں گی۔ اس صورتحال میں معاملہ رن ریٹ پر جائے گا۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ نے دفاعی چیمپئن پاکستان کو جیت کے لیے 321 رنز کا ہدف دیا تھا۔ تاہم قومی ٹیم 47.2 اوورز میں 260 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔
اس میچ میں پاکستان نے ایک بدترین ریکارڈ اپنے نام کیا اور ابتدائی 10 اوورز کے پاور پلے میں دو وکٹیں گنوا کر صرف 22 رنز بنائے۔ بڑے ہدف کے تعاقب میں سست رفتار بیٹنگ شکست کا بڑا سبب بنی۔