دور جدید میں چیٹ جی پی ٹی یا ریپلیکا جیسے اے آئی ٹولز فارغ اوقات میں گفتگو کرنے اور دل بہلانے کا ایک بہترین ذریعہ سمجھے جاتے ہیں تاہم ان سے رازدارانہ بات چیت کرنا خود کو غیرمحفوظ کرنے کے مترادف ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مطالعے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اے آئی ٹولز کے ساتھ اپنے گہرے راز شئیر کرنا آپ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے مشہور پروفیسر نے ان ٹولز کا استعمال کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اے آئی ٹولز کو بتائی گئی ذاتی معلومات آگے جا کر آپ ہی کے خلاف استعمال کی جاسکتی ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے پروفیسرمائیک وولریج نے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے حامل ٹولز کے ساتھ راز اور ذاتی معلومات کا اشتراک کرنے کے بارے میں انتباہات بلند اور واضح ہیں۔
AI is the most rapidly evolving area of science today
Join @wooldridgemike for the #XmasLectures, supported by CGI, revealing the truth about AI – from its impact on daily life to showing how AI technology really works
8pm on BBC Four on 26, 27, 28 December & BBC iPlayer pic.twitter.com/8pYkeoiqLJ
— Royal Institution (@Ri_Science) December 19, 2023
ان کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی سسٹمز اگرچہ ہوشیار لگتے ہیں لیکن ان میں احساسات نام کی کوئی چیز نہیں۔ وہ ایسے جوابات دینے کے لیے پروگرام کیے گئے ہیں جو آپ کو مطمئن رکھتے ہیں لیکن ان میں حقیقی جذبات یا تجربات کی کمی ہے۔
مائیک وولرج نے برطانوی روزنامہ کو بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر آپ کو وہ بتانے کی کوشش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے جو آپ سننا چاہتے ہیں اس میں کسی کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
وولرج نے خبردار کیا کہ آپ جو بھی چیز چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں وہ براہ راست سسٹم کے مستقبل کے ورژن میں جاسکتی ہے۔
انہوں نے اس کا موازنہ فیس بک جیسے پلیٹ فارم پر ذاتی چیزیں شیئر کرنے کے بارے میں ابتدائی انتباہات سے کیا اسی لیے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر گہری یا حساس باتوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تاکہ معلومات کو محفوظ بنایا جاسکے۔