اشتہار

خبردار : چیٹ جی پی ٹی کو راز دار بنانا مہنگا پڑجائے گا

اشتہار

حیرت انگیز

دور جدید میں چیٹ جی پی ٹی یا ریپلیکا جیسے اے آئی ٹولز فارغ اوقات میں گفتگو کرنے اور دل بہلانے کا ایک بہترین ذریعہ سمجھے جاتے ہیں تاہم ان سے رازدارانہ بات چیت کرنا خود کو غیرمحفوظ کرنے کے مترادف ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مطالعے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اے آئی ٹولز کے ساتھ اپنے گہرے راز شئیر کرنا آپ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے مشہور پروفیسر نے ان ٹولز کا استعمال کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اے آئی ٹولز کو بتائی گئی ذاتی معلومات آگے جا کر آپ ہی کے خلاف استعمال کی جاسکتی ہیں۔

- Advertisement -

آکسفورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے پروفیسرمائیک وولریج نے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے حامل ٹولز کے ساتھ راز اور ذاتی معلومات کا اشتراک کرنے کے بارے میں انتباہات بلند اور واضح ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی سسٹمز اگرچہ ہوشیار لگتے ہیں لیکن ان میں احساسات نام کی کوئی چیز نہیں۔ وہ ایسے جوابات دینے کے لیے پروگرام کیے گئے ہیں جو آپ کو مطمئن رکھتے ہیں لیکن ان میں حقیقی جذبات یا تجربات کی کمی ہے۔

مائیک وولرج نے برطانوی روزنامہ کو بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر آپ کو وہ بتانے کی کوشش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے جو آپ سننا چاہتے ہیں اس میں کسی کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔

وولرج نے خبردار کیا کہ آپ جو بھی چیز چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں وہ براہ راست سسٹم کے مستقبل کے ورژن میں جاسکتی ہے۔

انہوں نے اس کا موازنہ فیس بک جیسے پلیٹ فارم پر ذاتی چیزیں شیئر کرنے کے بارے میں ابتدائی انتباہات سے کیا اسی لیے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر گہری یا حساس باتوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تاکہ معلومات کو محفوظ بنایا جاسکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں