الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق کی صدارت کے معاملے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے جس میں چوہدری شجاعت کو پارٹی صدر برقرار رکھا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی مسلم لیگ ق کی صدارت سے متعلق درخواست پر گزشتہ سال 18 اگست کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے اور ق لیگ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کا پارٹی صدر برقرار رکھا ہے۔
اس سے قبل درخواست کی سماعت پر درخواست گزار چوہدری شجاعت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی آئین کے مطابق صدر کو موت پر ہٹایا جا سکتا ہے یا پھر استعفیٰ دیا جا سکتا ہے۔ پارٹی کی سی ای سی صرف عہدیدار کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکتی ہے۔
چوہدری شجاعت کے وکیل نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی گروپ نے پارٹی آفس پنجاب پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد جنرل کونسل کا اختیار ہے۔
دوسری جانب وکیل کامل علی آغا نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انٹرا پارٹی انتخابات میں مداخلت کا اختیار نہیں اور پارٹی آئین ایک نجی دستاویز ہے۔
کامل علی آغا نے مزید کہا کہ پارٹی آئین کے مطابق کسی بھی عہدیدار کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے اور چوہدری شجاعت حسین کے معاملے میں کیا گیا فیصلہ پارٹی آئین کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت دوبارہ پارٹی صدارت کے لیے الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں پارٹی آئین پر عمل کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی کی صدارت سے ہٹانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے خلاف چوہدری شجاعت نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا اور الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 18 اگست کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
بعد ازاں چند روز قبل ق لیگ کی انٹرا پارٹی الیکشن میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو پارٹی کا صدر منتخب کرلیا گیا تھا جس کو ق لیگی رہنما اور وفاقی بشیر طارق بشیر چیمہ نے غیر آئینی قرار دیا تھا۔