تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

انٹیلی جنس ایجنسیوں کےخلاف دیے گئے بیان کی مذمت کرتا ہوں، چوہدری نثار

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ہم سب کو آپس میں اتحاد پیدا کر کے دہشت گردوں کو شکست دینی ہوگی ہماری جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس میں کامیابی کے لیے سیاسی جماعتوں کا اتحاد بہت ضروری ہے۔

آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ ملک میں شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل جاری ہے جس کے تحت اب تک ساڑھے تین کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 29 ہزار پاسپورٹس بھی منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کے عمل کو تنقید کا شانہ بنایا گیا تاہم اب تک مطلوبہ ہدف سے ایک تہائی کارڈز کی تصدیق کی جاچکی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ڈرون حملوں میں ہلاک کئی افراد کے شناختی کارڈ 2004 میں پاکستان میں بنائے گئے۔ اسی طرح کئی غیر ملکی غیر متعلقہ افراد بھی یہاں آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کے حل کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل جاری ہے اور یہ مقررہ وقت میں پورا کرلیا جائے گا۔اب تک ساڑھے تین کروڑ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کی جا چکی ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔

 چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے بعد دوبارہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پچھلے ڈھائی سالوں میں پاکستانی سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے ورنہ 2013 میں یومیہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے ھے‘‘۔

وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’پہلے دھماکہ نہ ہونے پر خبر بنتی تھی اب دھماکہ ہونے پر خبر بنتی ہے، ہم نے اس تمام صورتحال پر سول ملٹری تعلقات بہتر بنائے اور اس میں ہمارے میاں محمد نوازشریف نے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا‘‘۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’’قوم کو یاد ہے جی ایچ کیو میں 36 گھنٹے حملہ ہوا، نیوی ائیرفورس سمیت ملک کی اہم املاک پر حملے کیے گئے جس کے بعد سول ملٹری نے ایک پیچ پر رہتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا‘‘۔

وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کا ماننا ہے کہ ’’مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کیے جاسکتے ہیں اس لیے ہم نے طالبان کے خلاف پہلے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جس کے بعد طالبان پہاڑوں سے اترے اور ہم سے دو تین نشتیں کیں مگر اس دوران ہمیں اندازہ ہوگیا کہ ہمارے ساتھ کھیل ہورہا ہے‘‘۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ’’ کوئٹہ دھماکہ اندوہناک واقعہ تھا مگر اس کے بعد کل اسمبلی میں انٹیلی جنس اور سیکوریٹی ایجنسیز کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو اُن کی تضحیک ہے اگر اس طرح کی آواز کسی دوسرے ملک کی اسمبلی سے آتی تو وہ بھی قابل مذمت تھی‘‘۔

بطور وزیر داخلہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کےخلاف دیے گئے بیان کی مذمت کرتا ہوں، کاش اس ایوان میں دشمن ملک کے ایجنسیوں را اور این ڈی ایس کے خلاف اٹھتی مگر مجھے بہت افسوس ہوا کہ جمہوری لوگوں نے ملٹری کے خلاف اتنا زہر اگل دیا‘‘۔

اس موقع پر میں صرف یہ التماس کرتا ہوں کہ ’’ہمیں اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خطرات کا سامنا ہے، ہمیں آپس میں اتحاد کر کے دشمن کی ہرسازش کو ناکام بنانا ہوگا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سب کو مل کر آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کرنی ہوگی‘‘۔

کوئٹہ دھماکے کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ ’’اس سانحے کے کچھ شواہد ملے ہیں انٹیلی جنس اداروں کو جلد از جلد تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے‘‘۔

Comments

- Advertisement -