تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

"ایجنٹ اورنج” جسے بڑے بڑے ڈرموں میں لایا جاتا تھا!

ویتنام کی جنگ کے دوران ایجنٹ اورنج (Agent Orange) کا بہت شہرہ ہوا جو دراصل مضرِ صحت اور نہایت خطرناک کیمیائی مواد تھا۔

یہ کیمیائی مواد جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اس کا یہ نام اُن بڑے ڈرموں کی رنگت کی وجہ سے پڑا تھا جن میں اسے بھر کر لایا جاتا تھا۔

یہ کیمیائی مواد 1961 سے 1971 کے دوران جنوبی ویتنام کے جنگلات اور دیہات میں چھڑکا جاتا رہا تاکہ گھنے جنگلوں‌ اور دیہات کی زرعی زمینوں‌ میں چھپے مسلح باغیوں اور مزاحمت کرنے والوں کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ اس مواد کی مدد سے جنگلات کو تلف کرتے ہوئے گوریلوں کو ان پناہ گاہیں اور ٹھکانے چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، لیکن مقامی آبادی اور وہاں‌ کے معصوم اور نہتے انسان‌ اس سے شدید متاثر ہوئے۔

کہا جاتا ہے کہ 80,000 مکعب میٹر سے زیادہ مواد ویت نام میں استعمال کیا گیا۔ اس جنگ کے لیے امریکی 1965 میں ویت نام پہنچے تھے اور 1973 تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں 5 لاکھ سے زائد فوجی ویت نام بھیجے گئے تھے۔

ایجنٹ اورنج کی وجہ سے ویتنام میں لوگ‌ کینسر اور مختلف جینیاتی امراض کا شکار ہوئے۔

اس کیمیائی مواد کو امریکا کے اس وقت کے بڑے صنعتی اداروں نے تیار کیا تھا اور امریکا کے اس اقدام نے ویتنام کے لوگوں‌ کو ان کے جنگلوں اور سبزے سے ہی محروم نہیں‌ کیا بلکہ انھیں‌ جسمانی نقصان اور بیماریاں بھی دیں‌۔

تاریخ‌ نے یہ ظلم اور انسانیت کے نام پر دہرا معیار بھی دیکھا کہ امریکی حکومت نے اس کیمیائی مواد سے متاثرہ اپنے فوجیوں کو جرمانے کے طور پر کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، جب کہ اس کا اصل نقصان ویتنام کے لوگوں کو ہوا تھا۔

ایجنٹ اورنج نے 48 لاکھ ویتنامی شہریوں کو متاثر کیا اور ان میں‌ سے چار لاکھ موت کے منہ میں‌ چلے گئے، پیدا ہونے والے پانچ لاکھ سے زیادہ بچے مختلف امراض کا شکار تھے اور لاکھوں لوگ معذور ہوئے۔

Comments

- Advertisement -