اتوار, اپریل 20, 2025
اشتہار

ہدایت کار چیتن آنند کا فلمی سفر اور اداکارہ پریا سے بے نام تعلق

اشتہار

حیرت انگیز

مشہور ہدایت کار چیتن آنند کو ان کی فلم ’نیچا نگر‘ نے بین الاقوامی سطح پر پہچان دی۔ اس کاوش پر چیتن آنند نے کانز کے مشہورِ زمانہ فلمی میلے میں بہترین فلم کا ایوارڈ وصول کیا۔ یہ 1946ء کی بات ہے۔ چیتن آنند 1997ء میں آج ہی کے دن چل بسے تھے، لیکن فلم انڈسٹری کے اوّلین دور کے کام یاب فلم ساز اور رائٹر کے طور پر ان کی پہچان آج بھی قائم ہے۔

1940ء کے اوائل میں جب چیتن آنند تاریخ کے مضمون کی تدریس سے منسلک تھے، تب انھوں نے ایک فلم کا اسکرپٹ لکھا تھا۔ بعد میں وہ ہدایت کاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔

چیتن آنند کا آبائی شہر لاہور تھا جہاں انھوں نے 1915ء میں‌ آنکھ کھولی اور والد نے انھیں روایتی مذہبی اور مخصوص نظامِ تعلیم کے تحت پڑھنے کے لیے بھیج دیا، بعد میں چیتن آنند نے لاہور سے انگریزی کے مضمون میں‌ گریجویشن کی سند حاصل کی۔ اداکار دیو آنند ان کے بھائی تھے۔ نوجوانی میں‌ چیتن کو تھیٹر اور فلم میں دل چسپی پیدا ہوئی اور فلم کا اسکرپٹ لکھنے کے بعد بطور ڈائریکٹر ان کی پہلی کاوش ان کی وجہِ شہرت بن گئی۔ ’نیچا نگر‘ بھارت میں رجحان ساز ثابت ہوئی۔ اس فلم کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے وہاں کے فلم ساز سماجی حقیقت نگاری کی طرف متوجہ ہوئے اور یہ سلسلہ چل نکلا۔ اس کے بعد چیتن آنند نے افسر، آندھیاں، ٹیکسی ڈرائیور، ارپن، حقیقت، آخری خط اور ہیر رانجھا جیسی فلمیں ریلیز کیں جو کام یاب ہوئیں۔ ان فلموں میں دیو آنند بھی اپنے بھائی کے معاون رہے۔ دراصل انھوں نے مل کر 1950ء کے اوائل میں فلم سازی کا فیصلہ کرکے ایک ادارہ بنام نوکتن فلمز شروع کیا تھا۔ چیتن آنند تو ہدایت کار اور فلمی مصنّف کے طور پر جانے گئے، لیکن ان کے چھوٹے بھائی دیو آنند نے بطور اداکار ہندی سنیما میں خوب نام کمایا وہ ہر قسم کے کردار خوبی سے نبھاتے ہوئے بھارتی فلم انڈسٹری کے سدا بہار فن کار مشہور ہوئے۔

چیتن آنند نے اپنی ایک فلم میں‌ شملہ کی ایک لڑکی کو متعارف کروایا تھا جس کا نام پریا راج ونش (Priya Rajvansh) اور فلم کا نام حقیقت تھا۔ پریا راج ونش اور ہدایت کار چیتن آنند کی عمر میں‌ 20 برس کا فرق تھا۔ یہ فیچر فلم 1964ء میں ریلیز ہوئی جو پروڈیوسر اور ہدایت کار چیتن آنند کی ایک اور کام یاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلن نے بھارت میں‌ نیشنل ایوارڈ اپنے نام کیا۔

جس زمانے میں پریا سے ہدایت کار چیتن کی ملاقات ہوئی، وہ اپنی بیوی سے الگ ہوچکے تھے۔ ان کے دو بچّے بھی تھے، مگر چیتن آنند اس نوعمر لڑکی پریا جو فلم کی دنیا میں نوارد بھی تھی، پر فدا ہوگئے اور پریا نے بھی ان کی محبّت کو قبول کر لیا۔ ان دونوں نے زندگی بھر ایک دوسرے کا ساتھ نبھایا اور ایک جگہ رہے، مگر شادی نہیں‌ کی۔ چیتن کے فلمی سفر کے ساتھ اُن کا اپنی محبّت یعنی پریا سے تعلق برقرار رہا۔ پریا وہ اداکارہ تھی جس نے صرف چیتن آنند کی فلموں‌ میں کام کیا اور کبھی کسی اور بینر تلے نظر نہیں‌ آئی۔ نوکتن فلمز نے 1970ء میں فلم ہیر رانجھا ریلیز کی جس میں‌ مرکزی کردار (ہیر) پریا نے نبھایا اور لاجواب اداکاری کی۔

چیتن آنند بطور ہدایت کار اپنی کام یابیوں اور خوشی و غم میں شریک پریا سے اپنے تعلق کو تاعمر کوئی نام نہیں دے سکے جس سے انھیں سماج میں عزّت اور اعتبار حاصل ہوتا، اور چیتن کی موت کے بعد وہ درد ناک انجام سے دوچار ہوئیں۔ 1937ء میں پیدا ہونے والی پریا راج ونش کو ممبئ میں قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ 27 مارچ 2000ء کو پیش آیا۔ ابتدائی طور پر اسے حادثہ سمجھا گیا، لیکن پھر سامنے آیا کہ اس قتل میں چیتن کے دونوں بیٹے ملوث ہیں جنھیں گرفتار کرلیا گیا اور سزا ہوئی۔

اس قتل کی وجہ وہ جائیداد اور دولت تھی جس کی مالک چیتن آنند کی وصیت کے مطابق پریا راج ونش تھیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں