ڈیرہ غازی خان: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے کہا کہ اپنا سب کچھ بیچ دوں گا جہاں پڑھنا چاہو پڑھو۔ ڈیرہ غازی خان میں والد صاحب کے ساتھ پریکٹس کا آغاز کیا۔ والد صاحب چاہتے تھے سی ایس ایس کروں، میں نے کہا اپنی مرضی سے پڑھنا چاہتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ والد سردار فیض کھوسہ نے فیوڈل سوسائٹی میں محنت سے مقام بنایا، والد نے جاگیر داروں کی دھرتی پر ہماری تعلیم پر توجہ دی، تعلیم پر فوکس کر کے ہم بہن بھائیوں کو کامیاب شہری بنایا۔ میرے والد جو زیادہ اچھی چیز اپنی اولاد کو دے سکتے تھے وہ تعلیم تھی۔
انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی دباؤ میں آنے کی طبیعت تھی ہی نہیں، میری یہ طبیعت آج میرے فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ جو کچھ بھی ہوں تعلیم کی وجہ سے ہوں۔ مڈل کلاس شخص کا آگے بڑھنے کا واحد راستہ تعلیم اور محنت ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عزت بنائی جاتی ہے، مانگی نہیں جاتی۔ والد سائیکل پر جاتے تھے، لوگ راستہ دیتے تھے کہ وکیل صاحب آ رہے ہیں۔ اب تو لوگ لکھوا لیتے ہیں ’پریس میڈیا‘ مطلب ہم سے پنگا نہ لینا۔ عہدے عارضی ہوتے ہیں لوگ مطلب کے لیے عزت کرتے ہیں، عزت طلب کرنے سے نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ذاتی مسائل کو کبھی پروفیشل نہیں لانا چاہیئے، جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے کہا ہے اب کہیں بینچز کی ضرورت نہیں، کہیں بھی کیس ہو وہاں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی جاسکتی ہے۔ میں نے پشاور میں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتیں شروع کردی ہیں۔ ڈی جی خان میں ویڈیو لنک سسٹم لگا دیں تو آپ کو بھی منسلک کروا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دھرتی کا قرض اٹھائے پھر رہا ہوں جو اتارنے کا وقت آج آیا ہے، ڈی جی خان کی تاریخ کا پہلا بیرسٹر بنا۔ مجھے 40 سال پہلے بلا مقابلہ صدر بار منتخب ہونے کی وکلا نے پیش کش کی۔ اس محبت کا قرض آج شکریہ کے ساتھ اتار رہا ہوں۔