کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کی سرکاری اسپتالوں میں ہڑتال سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز سے استفسار کیا کہ آج پھر جلوس نکالا، کیوں؟ آپ لوگ کیوں غلط کام کرتے ہیں، ینگ ڈآکٹرز کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ڈاکٹر کو قتل کیا گیا اس کیخلاف ریلی نکالی۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا اس ڈاکٹر کو سرکار نےمارا ہے ؟ نظام چلنے دیں، کوئی آئی جی یا ڈی آئی جی پولیس سے ملا؟ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو ہڑتال اور ریلیاں نہ نکالنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر کوئی بائیکاٹ کرے گا تو اس کی نوکری چلی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، پیرا میڈیکس کو الگ رکھیں،24گھنٹے کی ڈیوٹی لگائیں گے تو وہ آپ کے خلاف ہوں گے۔
کیس کی سماعت کے موقع پر محکمہ صحت نے مسائل کے حل سے متعلق اقدامات پر رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ ینگ ڈاکٹرز نے بھی مسائل سے متعلق تحریری جواب جمع کرادیا۔ بعد ازاں بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست پرسماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔