اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ لاڑکانہ کی متنازع زمینیں کاشت شروع ہونے تک عدالت کے قبضے میں رہیں گی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سندھ میں ہندو کمیونٹی کی جائیدادوں پر قبضہ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔
دوران سماعت اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ لاڑکانہ کی متنازع زمینیں عدالت اپنے قبضے میں لے لے گی، جوڈیشل افسران اور انتظامیہ کو کہیں گے کہ ان جائیدادوں کا تحفظ کریں۔
اس موقع پر معشوق علی جتوئی نے کہا کہ لاڑکانہ کی جس زمین کی بات کی جارہی ہے وہ ہمیں فروخت کی گئی ہے، درخواست گزار نے ہمیں چیکس دیئے تھے جو بعد میں بوگس ہوگئے، جس کے بعد ہم نے مقدمات درج کرائے پھر پنچائت نے فیصلے کئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زمینیں آپ کی رہیں گی نہ اُن کی، مجھے پتہ ہے اس میں ساری بدمعاشی ہے، ہم اس پر قبضہ کرلیتے ہیں، کاشت شروع ہونے تک یہ زمین ہمارے قبضے میں رہے گی، معشوق علی جتوئی نے کہا کہ آپ جو فیصلہ کریں ہمیں قبول ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت نے کمیٹی بنائی تھی اس نے رپورٹ دی ہے، جن کو رپورٹ پراعتراض ہے وہ دیوانی مقدمہ دائر کرسکتے ہیں، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک ہی عدالت میں سب مقدمات بھیج دیئے جائیں، جنہوں نے مبینہ طور پر قبضے کئے عدالت نے ان کا موقف طلب کیا تھا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سیشن جج لاڑکانہ کو حکم جاری کیا کہ قابضین کو نوٹس جاری کریں، تحصیل دار 44ایکڑ متنازع زمین اپنے قبضے میں لیں، زمین سے حاصل کرایہ کنٹرولر کے پاس جمع ہوگا، کیس کا فیصلہ عدالت کرے گی ضروری ایکشن3دن میں لیا جائے۔