لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے متعلق سے متعلق احکامات جاری کر دیے۔
چیف جسٹس کے حکم پر جاری ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹیفیکیشن کے مطابق زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور چالان پیش ہونے کے بعد مقدمہ کا سات روز کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ زینب کے قاتل کو جلد از جلد انجام تک پہنچانے لیے قانون کے مطابق اقدامات بھی کیے جائیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بہاولپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زینب قتل کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا اعلان کیا تھا، جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، نوٹیفیکیشن میں انسداد دہشت گردی کے سجاد احمد کو مقدمہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان
گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔
اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
مزید پڑھیں : ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
یاد رہے کہ دو ہفتوں کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔