لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے نارووال روڈ کی تعمیر میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھا ہے، پنجاب حکومت آنکھ مچولی کھیل رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں نارووال روڈ کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے سماعت کی، اس موقع پر وفاقی سیکرٹری پلاننگ اور سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب پیش ہوئے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ صوبائی حکومت 10ارب تک منصوبے کی منظوری دےسکتی ہے، وفاق نے معاملے کو دیکھنا ہے تو پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام میں شامل کرنا ہوگا۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نارووال روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ارسال کیا تھا، اس کے علاوہ مزید 23منصوبے منظوری کیلئے بھیجے تھے۔ سیکرٹری پلاننگ پنجاب کے مطابق26ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات وفاق کو ارسال کی تھیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے7افسران کو توہین عدالت کےنوٹس جاری کردیے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ سرکاری افسران نے تماشہ بنا رکھاہے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دے رہا ہوں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت آنکھ مچولی کھیل رہی ہے، تقریباً ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ان حربوں کو۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ منصوبوں پر صوبائی ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں مشاورت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ تمام سروے مکمل ہوچکے ہیں، عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ باباگرو نانک کی پیدائش کی 500 سالہ تقریبات منائی جا رہی ہیں، پوری دنیا سے سکھ برادری کے لوگ ان مذہبی مقامات پر آرہے ہیں، حکومت پنجاب اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھ رہی، درخواست گزار کے وکیل نے حکومتی تاخیری حربوں سے متعلق آگاہ کیا ہے۔