لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا، آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔
لاہور میں پاکستان بارکونسل کےزیراہتمام سیمینارسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا پر
بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ، وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں، دیرتک کام کرنا محنت نہیں، کیا کام کررہے ہیں وہ دیکھا جاتاہے، کارکردگی نظرآنی چاہیے اسے محنت کہتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گلےشکوے اپنی جگہ شایدمعیاری انصاف ہم نہیں دے پائے، عہدکریں معیاری انصاف کیلئےانتھک محنت کریں گے، صرف ایک سال ٹیسٹ دیں پھراس کا انعام بھی دیکھ لیں، لوگوں کوانصاف فراہم کرناہمارے فرائض میں شامل ہے، ذاتی طور
پر مانیٹرکیا وکلاسائلین بھاری فیسیں لیتے ہیں، عدلیہ وکلا میں کوتاہیاں ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔
وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خاتون سول جج کےساتھ بدتمیزی کی گئی، عدالت میں خاتون سول جج سےبدتمیزی کون ساشیوہ ہے، عدلیہ وکلامیں کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے مددکی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اعتراف کرتاہوں انصاف کی فراہمی میں تاخیربڑی خرابی ہے، جوسائل حق پرہے روزعدالت میں پیش ہوناسوالیہ نشان ہے ، ذراذراسی بات پر ہڑتال کی جاتی ہے، اس میں سائل کا کیا قصور، سائلین کی سہولت کیلئے وکلااپنی فیسیں آدھی کرلیں۔
آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ کی مثال کسی گاؤں کےبزرگ باباجیسےہی ہے، باباحق میں فیصلہ دے توتعریف اورخلاف دے تو تنقید نہیں کرتے، فیصلے کیلئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا، آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ کیا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی پلان کاحصہ ہیں، کوئی پیدا نہیں ہوا جو دباؤ ڈالے یا فیصلوں کیلئےپلاننگ کرے، چیف جسٹس کا عہدہ ہے، اس سےبڑھ کر اور کیاعزت ہوسکتی ہے، سب سےعزیزبیٹا ہے، شرمندہ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا کہ دباؤ پر فیصلے دیئے، یقین دلاتا ہوں ہم آئین کا تحفظ کریں گے۔
کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا
حدیبیہ کیس کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ قسم کہتا ہوں کہ جمعے کو حدیبیہ کیس کافیصلہ آنا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا، فیصلوں پرتبصرے کرنے والوں کو حقیقت کاعلم نہیں ہوتا، آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قسم کھا کر کہتاہوں عدلیہ پرکسی قسم کاکوئی دباؤنہیں ہے، تمام ججزآزادانہ طریقے سے فیصلے اور کام کررہے ہیں ، ہم نے جتنے بھی فیصلے کیے، آئین اورقانون کے مطابق ہیں، افسوس سےکہتا ہوں انصاف میں تاخیرکچھ ججز کی نااہلیت سے ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داری میں شامل ہے، بدقسمتی سے جوفیصلے آتے ہیں، اس میں ججز کی جانب سےغلطیاں نظرآتی ہیں۔
سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے
انھوں نے مزید کہا کہ تمام فیصلےضمیر اورقانون کےمطابق کیے، مانتاہوں عدلیہ میں کچھ ججز میں قابلیت نہیں، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے، جمہوریت کے بغیر عدلیہ کچھ نہیں، ایمانداری سے فیصلے کرتے ہیں،پلان اور دباؤ کی باتیں کہاں سے آگئیں، ایک سال سے بعض ججز کے فیصلے خود مانیٹر کر رہا ہوں، ساتھی جج صاحبان کوبھی کہا ہے ججزکے فیصلے مانیٹر کیا کریں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سیاسی کچرےسے سپریم کورٹ کی جان چھوٹے تو باقی مقدمےبھی دیکھیں، جان چھوٹے تو ان کا کیس بھی سنیں ،جس کا 3مرلے کا گھر کل کائنات ہے، سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے۔