بھوک اور خوراک کی عدم دستیابی کا مسئلہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، پاکستان میں 2024 میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں، جب کہ دنیا بھر میں رواں سال ایک کروڑ 82 لاکھ، یا 35 بچے فی منٹ بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے۔
بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے جاری کردہ تجزیے کے مطابق پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 2024 میں 14 لاکھ نوزائدہ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے۔
افریقی ملک کانگو دنیا میں پہلا ملک ہے جہاں 16 لاکھ نوزائیدہ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، جب کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔
ویڈیو رپورٹ: شادیوں کے سیزن میں رنگ برنگی چارپائیوں کی مانگ میں اضافہ
اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 5 فی صد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنازعات، نقل مکانی، شدید موسمی واقعات اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عالمی سطح پر بچوں کی غذائیت میں کمی کا سبب ہے۔