تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

عالمی اردوکانفرنس میں بچوں کے ادب کا خصوصی سیشن

کراچی: آرٹس کونسل میں جاری عالمی اردو کانفرنس میں بچوں کے ادب سے متعلق خصوصی سیشن منعقد ہوا جبکہ اس موقع پر کلینڈر کا اجرا بھی کیا گیا۔

معروف شاعر ، ادیب اور جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن ذہنی بیماری ہے اور ذہنی بیمار لوگ کرپشن کے مرتکب ہوتے ہیں ، کرپشن کے خاتمہ ادبی سرگرمیوں کے فروغ اورتربیت سے ممکن ہے،بچوں کا ادب ناپید ہوتا جا رہا ہے، بچوں کے ادب کے ذریعے پہلے شخصیت کی تعمیر ہوتی تھی اور اب بچوں کے ادیب کم ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے ، ٹیکنالوجی کے نام پر ہم نے بچوں روبوٹس میں تبدیل کردیا ہے ۔بچوں کو موبائل ، لیپ ٹاپ اور ٹیب لیٹس کے بہ جائے کتاب اور کتاب دوست سرگرمیوں کے فروغ کی ضرورت ہے ۔ہم بچوں کے ادب کو نظر انداز کرتے جا رہے ہیں جو نئی نسل کی تربیت کا ذریعہ ہوتا ہے ۔

وہ جہان مسیحا ادبی فورم اور ادویہ ساز ادارے کے زیراہتمام نئے سال کے موضوعاتی کیلنڈر کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے، سال 2019کے کیلنڈر کا موضوع’’ بچوں کا ادب،قومی تعمیر کا سبب ‘‘ رکھا گیا ہے ،35ہزار سے زائد کیلنڈر ڈاکٹروں،ادیبوں اور عام افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جہان مسیحا ادبی فورم اب تک 20موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کرچکا ہے۔

تقریب سے ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد، جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد، قائد اعظم اکیڈمی کے ڈائریکٹر خواجہ رضی حیدر،معروف صنعت کار ہارون قاسم، پروفیسر سلیم مغل،ڈاکٹر نثار احمد راؤ، ڈاکٹر مشہور عالم اور دیگر نے خطاب کیا۔

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی کا کہنا تھا کہ بچوں کاا دب تخلیق کرنا آسان کام نہیں ہے ،اس کے باوجود بہت سے شاعر اور ادیب کوشش کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے لیے لکھ سکیں لیکن ان کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا،کیوں کہ یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لکھا جا رہا ہے جو انتہائی مختصر ہے اور پڑھنے والوں کو وہ پسند بھی نہیں ۔پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ ہر ادیب بچوں کے لیے لکھ نہیں سکتا یہ ایک خاص صلاحیت ہے جو خاص عطا کردہ ہے کہ بچوں کا ادب تخلیق کیا جائے۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے اچھا لٹریچر موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بچوں کی کتابوں سے دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے ، بچوں کی کتاب دوستی میں فرق پڑا ہے اور ان کی دلچسپی دوسری سرگرمیوں میں بڑھ گئی ہے، انہیں موبائل، لیپ ٹاپس اور ٹیبلیٹس کے نام پر دوسری سرگرمیاں میسر آچکی ہیں جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو ماند کر رہی ہیں ،، ان کا کہنا تھا کہ سچائی اور حقیقت یہ ہے کہ بچوں کا ادب فروغ پانے سے بچوں میں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کا شوق بھی پیدا کرتا ہے ۔بچوں کی شخصیت کو نکھارتا اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے ۔

ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد کا کہنا تھا کہ میرے والد حکیم محمد سعید بچوں کے ادب کے سرخیل ہیں ، انہوں نے بچوں کے لیے نونہال رسالہ نکالا جو 50برس سے آج بھی شائع کیا جا رہا ہے اور اس رسالے نے ہزاروں بچوں کی زندگیوں کو سدھارا ہے اور ان کی شخصیت کو نکھارا ہے ۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ جو بچوں کے ادب پر مبنی کیلنڈر جاری کیا گیا اس میں ان کے والد اور نونہال کا ذکر کہیں نہیں ہے جو بدقسمتی کی بات ہے ۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح فوڈ اسٹریٹس بنائی گئی ہیں ایسے ہی بک اسٹریٹس بنائی جائیں تاکہ بچے وہاں جا سکیں کتابیں خرید سکیں اور اپنا وقت موبائل اور دیگر سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے بہ جائے اپنا وقت کردار سازی اور اچھے سرگرمیوں میں صرف کر سکیں ۔جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ادارے کی جانب سے بیسواں کیلنڈر ہے جو بچوں کے ادب سے متعلق جاری کیا گیا ہے ، جس کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کہ پاکستان میں اردو زبان زوال کا شکار ہوتی جا رہی ہے ، اسکولوں میں بچوں پر زور دیاجاتا ہے کہ وہ انگریزی میں بات کریں، وہ والد جو کہ اسکول انتظامہ سے بات کرتے ہیں ان سے بڑا عامیانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ انگریزی بولنے والے والدین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان کو عام کرنے کی ضرورت ہے ،وہ بھی ان کی اپنی مادری زبان میں ہو تاکہ وہ اپنی تہذیب سے آشنا ہو سکیں ۔قائد اعظم اکیڈمی کے سربراہ خوجہ رضی حیدر نے کہا کہ اس کیلنڈر کے لیے انہوں نے بچوں کی سینکڑوں کتابیں اور رسائل وجرائد کا مطالعہ کیا ۔کیلنڈر کے بارہ صفحات کے لیے 12شخصیات اور بچوں کے لکھاریوں کا انتخاب کوئی آسان کام نہیں تھا ۔

Comments

- Advertisement -