تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کیا آپ اپنے بچّے کو ڈرپوک اور بزدل دیکھنا چاہتے ہیں؟

بچّوں کی ذہنی صحّت کا خیال رکھتے ہوئے ان کی متوازن اور پُراعتماد شخصیت کے لیے ان کی نفسیات کو سمجھنا اور اس کی تعمیر کرنا بہت ضروری ہے جس میں ماحول بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

کسی ملک اور قوم کی تہذیب و ثقافت اور رسم و رواج بھی بچّوں کی نفسیات کی تعمیر و تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے بچّوں کا موازنہ اگر مغربی ممالک کے بچّوں سے کیا جائے تو واضح فرق محسوس ہوگا۔

بدقسمتی سے ہمارے یہاں بچّوں کی ذہنی صحّت پر کوئی توجہ نہیں‌ دی جاتی اور ان کے جذبات کا اس طرح خیال نہیں رکھا جاتا جو ان کی شخصیت میں اعتماد اور ایک وقار پیدا کرے۔ یہاں ہم ایک اہم نکتے کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروا رہے ہیں جو شاید سب سے بڑا مسئلہ ہے اور بچّوں کو جذباتی طور پر نقصان پہنچاتا ہے۔ماہرینِ نفسیات کے مطابق ہمارے یہاں بچّوں کے دل میں بچپن سے ہی خوف بٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس ڈر اور خوف کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں‌۔

عام طور پر رات گئے تک اگر بچّے نہیں سوتے تو انھیں کسی نہ کسی جانور یا خیالی کردار سے ڈرا کر سلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثلاً سو جاؤ ورنہ کتّا آجائے گا یا مانو آجائے گی۔ اس کے علاوہ سب سے بڑا خوف اور ڈراوا اندھیرے کا ہوتا ہے جس سے بچّوں کے دل میں کم سنی ہی میں تاریک اور ویران مقام اور خالی کمروں کا وہ خوف بیٹھ جاتا ہے کہ وہ بڑی عمر کو پہنچنے تک اس جان نہیں‌ چھڑا پاتے۔

یاد رکھیے اس طرح آپ کا بچّہ ڈرپوک اور بزدل بن جاتا ہے۔ آپ مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا اور اکثر فلموں میں آپ نے دیکھا ہی ہو گا کہ مغربی ممالک کے بچّوں کو چند سال کی عمر ہی میں علیحدہ کمرے میں سونے کی عادت ڈال دی جاتی ہے۔ یہ ان کے اندر اعتماد پیدا کرتا ہے اور وہ آگے چل کر عام زندگی میں بھی تنہا حالات کا مقابلہ کرنے اور معمول کی زندگی گزارنے کے قابل ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سونے سے پہلے کہانی سنانا، اچھی باتیں کرنا اور بچّے کو گلے لگانا یا پیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اس طرح ان کے دل میں محبّت اور انس کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق یہ بظاہر ایک چھوٹی سی بات معلوم ہوتی ہے، لیکن ایک بچّے کے ذہن و دل پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے۔ ماہرین اس کی یہ وجہ بتاتے ہیں‌ کہ بچّے کم سنی میں‌ اپنے والدین کی بے پناہ محبّت کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، وہ ان کی موجودگی اور قربت کو تو قبول کرچکے ہوتے ہیں، لیکن انھیں وقتاً فوقتاً محبّت اور تحفظ کا احساس دلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے بچّے کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔

والدین کو چاہیے کہ وہ بچّوں‌ کو ڈر اور خوف کا ماحول دینے کے بجائے انھیں‌ پُراعتماد، نڈر اور حالات سے مقابلہ کرکے جیت اپنے نام کرنے والا بنائیں اور اس کے لیے مندرجہ بالا باتوں پر ضرور غور کریں۔

Comments

- Advertisement -