ہمارے ملک میں بچے اپنی بساط سے کہیں زیادہ وزنی بستے نازک سی کمر پر اٹھائے اسکول جاتے ہیں جو ان کی صحت اور نشونما کیلئے انتہائی تشویشناک اور نقصان دہ ہے۔
ماہرین صحت اس بات سے متفق ہیں کہ ضرورت سے زیادہ وزن اٹھانے سے بچوں کی نشونما متاثرہوتی ہے۔ بچے کتنا وزن اٹھا سکتے ہیں یا ان کی پیٹھ پر کتنا وزن اٹھانے دینا چاہیے؟
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان نے بتایا کہ پورے ملک میں کم و بیش تمام اسکولوں کے بچوں کو اس تکلیف دہ صورتحال کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں کچھ والدین اپنے بچوں کو لے کر پہنچے ہیں جن کی کمر میں جھکاؤ کی شکایت کی گئی ہے کیونکہ صبح سویرے اٹھنے والے بچے گھر سے لے کر اسکول تک جو بھاری بیگز اٹھاتے ہیں ان کا وزن 15 سے 20 کلو تک ہوتا ہے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ کچھ اسکولوں نے اس معاملے پر اچھے اقدامات بھی کیے ہیں جس میں کتابوں کو روزانہ کی بنیاد پر منگوایا جاتا ہے جو ہفتے میں 5 دنوں پر مشتمل ہیں۔
لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ ادارے اور ذمہ داران اس حوالے سے مؤثر قانون سازی کریں کیونکہ بچوں کی جسمانی صحت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
بھاری بیگوں سے نہ صرف بچوں کا بدن متاثر ہوتا ہے بلکہ ان کے ذہن پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور نشوونما بھی رک جاتی ہے جس کے باعث تعلیم پر بھی فرق پڑتا ہے۔