جمعہ, جون 28, 2024
اشتہار

’بگڑے‘ بچوں کو کیسے سنبھالیں؟ چند مفید مشورے

اشتہار

حیرت انگیز

بچوں کے رویے ویسے بھی کافی پیچیدہ ہوتے ہیں، اور پھر جب وہ جذباتی تبدیلیوں سے گزرتے ہیں تو انھیں کنٹرول کرنا اور مشکل ہو جاتا ہے، بعض بچے تو کافی جارح ہو جاتے ہیں۔

ایسے میں ضدی اور کچھ مسائل کے شکار بچوں کو نظم و ضبط کا پابند بنانا اکثر ماؤں کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوتا ہے، اس سلسلے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہوتا ہے کہ خود ماؤں کو بھی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، اس سلسلے میں چند مؤثر طریقے اور تدابیر بتائی جا رہی ہیں، جن کی مدد سے مائیں بچوں کے رویے میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہیں۔

بچوں کو کب تنہا چھوڑا جائے؟

بچے کو بدتمیزی یا بہت زیادہ برا برتاؤ کرتے دیکھیں تو ان سے کہیں کہ وہ اس جگہ سے چلے جائیں، جیسا کہ انھیں کمرے میں بھیجا جائے، بچے سے برے رویے کے لیے کچھ نہ کہیں، انھیں تنہا چھوڑ کر خود معلوم کرنے دیں کہ انھیں سزا کیوں دی گئی، یہ ایک کارگر تدبیر ہے۔

- Advertisement -

سزا کیا دی جائے؟

جب آپ دیکھیں کہ اس سزا کے بعد بھی بچے کا برا رویہ برقرار ہے، تو ان سے وہ سہولتیں اور آزادیاں واپس لیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں، اور انھیں سمجھائیں کہ اگر وہ ان چیزوں کو دوبارہ پانا چاہتے ہیں تو انھیں مناسب طریقے سے برتاؤ کرنا ہوگا۔

کیا جسمانی سزا دی جائے؟

مائیں جب بچوں کو بدتمیزی کرتے دیکھتی ہیں تو ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے، لیکن خود پر قابو پائیں اور جسمانی سزا یا چیخنے چلانے سے خود کو روکیں، اس سے آپ کے بچے کو ذہنی صدمہ پہنچ سکتا ہے اور ان کے مستقبل کے لیے یہ کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

غصہ دکھانے والی ماؤں کے عمل کا بچوں پر کچھ اور اثر ہوتا ہے اور پرسکون رہ کر ان سے ڈیل کرنے کے اثرات بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ اگر آپ پر سکون رہیں گے تو جلد ہی بچے اپنے رویے کو خود ہی سدھار لیتے ہیں۔

بچوں کو کب نظر انداز کریں؟

ماں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بچے بعض اوقات پریشان کن حرکات کرتے ہیں، ایسے وقت انھیں مکمل طور پر نظر انداز کرنا ضروری ہے، تاکہ انھیں سمجھنے میں مدد ملے کہ وہ اس طرح توجہ حاصل نہیں کر پائیں گے۔ یہ طریقہ انتہائی کارگر ہے۔ تاہم اگر بچہ کسی مسئلے سے دوچار ہو تب نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

بچے کے اچھے برتاؤ پر کیا کریں؟

اچھے برتاؤ پر بچوں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے، انھیں اس پر انعام دیں، وہ اس طرح نظم و ضبط میں آ جاتے ہیں، اور ان کا جوش و خروش بھی بڑھتا ہے۔

ماؤں کے لیے سب سے عام مشورہ

ہر وقت اپنے بچوں کی شرارتوں اور کمزوریوں کی نشان دہی نہ کریں، کچھ اچھا کرنے پر ان کی تعریف بھی کریں، دوسروں کے سامنے بچوں پر تنقید تو ہرگز نہ کریں، نہ ہی ان کی کمزوریوں کا ذکر کریں، اس سے وہ احساس کمتری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں