روس اور چین کے درمیان چاند پر نیوکلیئر پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کا معاہدہ طے پاگیا، پروگرام میں 17 ممالک کو ساتھ شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین اور روس نے چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ بنانے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد ایک مشترکہ بین الاقوامی چاند تحقیقی اسٹیشن کو بجلی فراہم کرنا ہے، مذکورہ تحقیقی اسٹیشن 2036 تک مکمل ہو کر کام شروع کر دے گا۔
اس معاہد ے کو گزشتہ ہفتے چین کے صدر شی جن پنگ کے ماسکو دورے کے دوران حتمی شکل دی گئی، جہاں چین کی قومی خلائی ایجنسی اور روس کی خلائی ایجنسی "روسکوسموس” نے تعاون کا یادداشت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے۔
معاہدے کے مطابق روسی ری ایکٹر کو انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) چلانے کے لیے استعال کیا جائے گا، جس پر دونوں ممالک مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ اب تک 13 ممالک اس منصوبے کا حصہ بن چکے ہیں۔
روسکوسموس کے مطابق نیوکلیئر پلانٹ (آئی ایل آر ایس) منصوبے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرے گا”۔ اس منصوبے کا مقصد چاند کے جنوبی قطب پر 2030 کی دہائی کے وسط تک ایک مستقل تحقیقاتی بیس بنانا ہے جہاں سائنسی تحقیق اور انسانوں کی مستقل موجودگی کے لیے ٹیکنالوجی کی آزمائش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکہ بھی چاند پر ایک بیس اور نیوکلیئر پاور پلانٹ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے، ناسا اور امریکی محکمہ توانائی ایک "فیوژن سر فیس پاور پراجیکٹ” پر کام کر رہے ہیں، جس کا مقصد چاند اور مریخ پر پائیدار تحقیقاتی بیس کی بنیاد رکھنا ہے۔
یہ معاہدہ چین اور روس کے درمیان ہونے والے 25 سے زائد معاہدوں میں سے ایک ہے، جن پر گزشتہ ہفتے ماسکو میں چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔