تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

روس اور چین نے شمالی کوریا کو سخت پابندیوں سے بچالیا

امریکا نے شمالی کوریا کے خلاف عالمی پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کی تھی جس کو چین اور روس نے ویٹو کرکے ناکام بنا دیا۔

پہلے ہی کئی عالمی پابندیوں کا شکار شمالی کوریا  کیخلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کیلیے امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کرکے امریکا کے ارادے خاک میں ملا دیے۔ امریکی سفارتکاروں  کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا   گیا تھا  کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات پر اس کے خلاف سخت تر پابندیاں عائد کی جائیں، تاہم جمعرات کے روز چین اور روس نے امریکی کوششوں کا راستہ روک دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرار داد میں سلامتی امور کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ جنوبی کوریا و جاپان کے دوران شمالی کوریا کی جانب سے جوہری یا میزائل تجربہ کیا جا سکتا ہے۔

امریکی سفارتکاروں نے شمالی کوریا کو خام تیل اور ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی محدود کرنے کے لیے ایک قراردار کا مسودہ تیار کیا تھا اور وہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکروں کے اثاثے منجمد کروانا چاہتے تھے۔ اقوام متحدہ کے حکام کے خیال میں شمالی کوریا سائبر حملوں کے ذریعے رقوم کا بندوبست کر کے انہیں اپنے اسلحہ پروگراموں کے لیے استعمال کرتا ہے۔

روسی مندوب نے پابندیوں کے استعمال کو ’’فرسودہ‘‘ قرار دیا جب کہ چینی سفیر نے مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل میں ناکام رہنے پر امریکیوں کو ہدف تنقید بنایا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریائی حکام نے بدھ کے روز بحیرۂ جاپان کی جانب 3 میزائل فائر کیے تھے جن میں سے ایک کے بارے میں باور کیا جا رہا ہے کہ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تھا۔ یہ میزائل صدر بائیڈن کے ٹوکیو سے روانہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد لانچ کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -