بیجنگ: چین نے تجارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکا کو اہم معدنیات کی برآمد پر پابندی لگا دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے منگل کے روز امریکا کو گیلیم، جرمینیم اور اینٹیمونی کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے، جن کا فوجی استعمال وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے۔
چین کے چِپ سیکٹر پر واشنگٹن کے تازہ ترین کریک ڈاؤن کے ایک دن بعد چین کے جوابی اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ بیجنگ نے گزشتہ برس معدنیات کی اہم برآمدات کو محدود کرنا شروع کیا تھا اور اس کا اطلاق صرف امریکی مارکیٹ پر کیا جا رہا تھا۔
وہ معدنیات جو فوجی اور سویلین دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں، چینی وزارت تجارت نے ان پر قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا، حالیہ پابندی کے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو جو گریفائٹ آئٹمز بھیجے جا چکے ہیں ان کے استعمال پر بھی سخت نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
وزارت نے اپنے حکم میں کہا کہ اصولی طور پر گیلیم، جرمینیم، اینٹیمونی، اور سپر ہارڈ مٹیریلز کی امریکا کو برآمد کی اجازت نہیں ہوگی، اور اس پابندی کا نفاذ فوری طور پر ہوگا۔
گیلیم اور جرمینیم کو سیمی کنڈکٹرز میں استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ جرمینیم کو انفرا ریڈ ٹیکنالوجی، فائبر آپٹک کیبلز اور سولر سیلز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اینٹیمونی گولیوں اور دیگر ہتھیاروں میں استعمال ہوتی ہے، جب کہ الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کے حجم کے لحاظ سے گریفائٹ سب سے بڑا جزو ہے۔
اس اقدام نے تازہ تشویش کو جنم دیا ہے کہ بیجنگ اب اگلی قدم کے طور پر دیگر اہم معدنیات کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے، بشمول نِکل یا کوبالٹ جیسے وسیع تر استعمال والی معدنیات۔ دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ امریکا نئی پابندیوں کا جائزہ لے رہا ہے، اور اس کے جواب میں ’ضروری اقدامات‘ کرے گا۔