چین بھی ٹیرف کے معاملے میں کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، ہالی ووڈ درآمدات پر پابندی لگاکر امریکا کو کرارا جواب دیدیا۔
جمعرات کو چین نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدی چینی اشیا پر امریکی محصولات میں اضافے کے جواب میں وہ ہالی ووڈ فلموں کی درآمدات کو فوری طور پر روک رہا ہے، تین دہائیوں کے دوران چین نے سالانہ بنیادوں پر صرف 10 ہالی ووڈ فلمیں درآمد کی ہیں۔
چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر محصولات میں اضافہ چین میں امریکی سنیما کی مقامی مانگ کو مزید کم کر دے گا۔
این ایف اے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ہم مارکیٹ کے قوانین پر عمل کریں گے، سامعین کے انتخاب کا احترام کریں گے، اور درآمد کی جانے والی امریکی فلموں کی تعداد کو اعتدال سے کم کریں گے۔
ٹیرف جنگ : چین نے امریکا کی مزید 18 کمپنیوں پر پابندی لگا دی
چین کی مارکیٹ میں باکس آفس کی مجموعی وصولیوں میں ہالی ووڈ فلموں کا صرف 5 فیصد حصہ ہے، ہالی ووڈ کے لیے بدتر بات یہ ہے کہ ریونیو امریکہ واپس جانے سے پہللے چین اس چھوٹی رقم پر بھی 50 فیصد ٹیکس لگاتا ہے۔
خیال رہے کہ 1994 میں چین نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ریونیو شیئرنگ ڈسٹری بیوشن ماڈل کے تحت ہر سال 10 امریکی فلمیں درآمد کرنا شروع کیں۔ "ٹائٹینک” اور "اوتار” سمیت ہالی ووڈ کی درآمد شدہ فلموں نے چینی مارکیٹ میں باکس آفس پر دھوم مچادی تھی۔
چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی فلموں کی مارکیٹ ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، جیسا کہ مقامی تفریحی کلچر پروان چڑھا ہے، چینی سامعین کا ہالی ووڈ فلموں کے لیے جوش و جذبہ کم ہو گیا ہے۔
ٹیرف پر عملدر آمد مؤخر، امریکی وایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی