امریکا سے کشیدگی کے دوران چین نے تائیوان کے قریب لائیو فائر مشقوں کا آغاز کر دیا ہے جس مین جزیرہ نما ملک کے اطراف جنگی طیاروں سے بمباری اور روایتی میزائلوں کی آزمائش کی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے تائیوان کے اردگرد بڑے بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے جس میں بحریہ کے ساتھ ساتھ فضائیہ بھی حصہ لے رہی ہے۔
گلوبل ٹائمز ٹیبلوئڈ کے مطابق چھ دن کی فوجی مشقیں منگل کی رات امریکی ایوان نمائندگی کی اسپیکر پیلوسی کے جزیرے پر اترنے کے بعد ہی شروع ہوئیں، جس میں J-20 اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں اور روایتی میزائلوں کی آزمائش کی گئی تھی۔
سرکاری نیوزی ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی(PLA) 4 سے 7 اگست تک جزیرے کے ارد گرد چھ مختلف علاقوں میں لائیو فائر کی توسیعی مشقیں بھی کرے گی۔
تائیوان نے مشقوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشقیں اقوام متحدہ کے قوانین کی نہ صرف خلاف ورزی ہے بلکہ اس کی علاقائی سالمیت پر حملہ اور فضائی اور سمندری ناکہ بندی کے مترادف ہے۔
دوسری جانب تائیوان سے متعلق چین سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے تناظر میں امریکی بحریہ نے تائیوان کے مشرق میں 4 جنگی جہازتعینات کر دیے ہیں۔