بیجنگ : چین میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونے کے 21سال بعد سپریم کورٹ نے ایک شخص کو بےگناہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق چین کے صوبہ ہیبئی کے دارالحکومت شیجیاژوانگ میں 20 سالہ نیئا شیبن نامی شخص پر1995 میں ایک عورت کا قتل ثابت ہونے پرفائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ نیئا شیبن کے مقدمے میں جو ثبوت فراہم کیے گئے تھے وہ مبہم اور ناکافی تھے۔
خیال رہے کہ نیئا شیبن کا خاندان 20 سال سے انہیں بے قصور قرار دینے کے لیے مہم چلا رہا تھا اور اب سپریم کورٹ کے فیصلے پرانہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ 2014 میں چین کے خودمختار علاقے منگولیا میں ایک نوجوان کو ریپ اور قتل کے جرم میں پھانسی دیے جانے کے 18 برس بعد الزامات سے بری کر دیاگیاتھا۔
عدالت کی جانب سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے نوجوان کے والدین کو معاوضے کے طور پر 30 ہزار یوآن اور حکومت کی جانب سے 20 لاکھ یوآن دیے گئے تھے اور ان کے مقدمے کی سماعت میں شامل 27 افسران کو بعد میں سزا دی گئی تھی۔
واضح رہےکہ چینی عدالت میں کسی مقدمے میں قصور وار قرار دینے کی شرح 99 فیصد ہے جبکہ شاذو نادر ہی سنائی جانے والی سزاؤں کو تبدیل کیا جاتا ہے۔