بیجنگ: چین نے انقلابی قدم اٹھا کر دنیا کو حیران کر دیا ہے، بیجنگ نے خلا میں پہلی بار سیٹلائٹ ری فیولنگ مشن انجام دے دیا۔
دو امریکی سیٹلائٹ ٹریکنگ کمپنیوں کے مطابق چینی سیٹلائٹ نے شاید پہلی بار مدار میں سیٹلائٹ ایندھن بھرنے کی کوشش کی ہے۔ چینی مشن کو خلا میں انقلابی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی ٹریکنگ کمپنیوں کے مطابق چینی سیٹلائٹ خلا میں دوسرے سیٹلائٹ کے قریب گیا، ایس جے 25 سیٹلائٹ نے ایس جے 21 سیٹلائٹ کے قریب پہنچ کر ممکنہ فیولنگ کی، امریکی کمپنی سلنگ شاٹ ایروسپیس نے بھی اس تجربے کا مشاہدہ کیا۔
A short time-lapse of today’s 11:46-hour coverage of SJ-21 and SJ-25, recorded from 08:47 to 20:33 UTC. pic.twitter.com/Z8SjGLNDuH
— s2a systems (@s2a_systems) June 13, 2025
اگر سیٹلائٹ ری فیولنگ کی تصدیق ہو گئی تو یہ دنیا کا پہلا کامیاب مدار میں ری فیولنگ آپریشن ہوگا۔ چوں کہ سیٹلائٹس کی ڈاکنگ کے عمل کو زمین سے دور بینوں کے ذریعے مشاہدہ کیا گیا اس لیے کمپنی تصدیق نہیں کر پائی ہے۔
اسپیس نیوز نے 6 جون کو رپورٹ کیا کہ چین کے شیجیان-21 اور شیجیان-25 سیٹلائٹس خط استوا سے تقریباً 22,236 میل (35,786 کلومیٹر) اوپر جیو سنکرونس مدار میں ایک دوسرے کی طرف بڑھتے دکھائی دیے تھے، اور اب زمین سے مشاہدہ کیا گیا کہ وہ دونوں پہلی بار ایک دوسرے کے بہت قریب گئے۔
ٹریکنگ کمپنی کے مطابق دونوں سیٹلائٹس 14 جون کو انتہائی قریب آئے، جس سے پتا چلتا ہے کہ دونوں نے تجرباتی طور پر قریب آنے کا مظاہرہ کیا ہے، اور ہو سکتا ہے کہ ڈاکنگ اور اَن ڈاکنگ ٹیسٹ بھی انجام دیا ہو۔
اس ٹیسٹ کا مقصد مدار میں رہتے ہوئے ایندھن بھرنا تھا اور یہ دیکھنا تھا کہ مشن کی توسیع کی صلاحیت کس حد تک قابل عمل ہے، جس سے خلائی کارروائیوں کی پائیداری کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ Shijian-25 کو مدار میں ایندھن بھرنے اور سیٹلائٹ سروسنگ کا مظاہرہ کرنے کے لیے جنوری میں لانچ کیا گیا تھا، جب کہ Shijian-21 کو 2021 میں لانچ کیا گیا تھا تاکہ ایک مردہ سیٹلائٹ کو جیو سنکرونس مدار سے باہر کھینچ کر ’’خلائی قبرستان‘‘ کے مدار میں لے جایا جائے۔