تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کیا چین کو خلائی مخلوق کے سگنل موصول ہوگئے؟ ذرائع ابلاغ نے خبر شائع کر کے ہٹا دی

چین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ خلائی مخلوق کی کسی تہذیب کے سگنل وصول کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے، تاہم اس خبر کے شائع ہونے کے بعد کچھ ہی دیر بعد اسے ہٹا دیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کا دعویٰ ہے کہ اس کی دیوہیکل اسکائی آئی دوربین ممکنہ طور پر ایلین (خلائی مخلوق) تہذیبوں کے سگنلز پکڑنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

ریاستی حمایت یافتہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیلی نے اس حوالے ایک رپورٹ شائع کی تھی، لیکن بعد میں اس دریافت کے بارے میں شائع شدہ رپورٹ اور پوسٹس کو حذف کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بیجنگ نارمل یونیورسٹی، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی قومی فلکیاتی رصد گاہ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کی ماورائے زمین تہذیب کی تلاش کی ٹیم کے چیف سائنس دان ژانگ ٹونجی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی اسکوپ اسکائی آئی کے ذریعے دریافت کیے گئے نیرو (تنگ) بینڈ برقی مقناطیسی سگنلز پچھلے پکڑے گئے سگنلز سے مختلف ہیں اور ٹیم ان کی مزید جانچ کر رہی ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ رپورٹ کو بظاہر چین کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے سرکاری اخبار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیلی کی ویب سائٹ سے کیوں ہٹا دیا گیا، حالانکہ یہ خبر پہلے ہی سوشل نیٹ ورک ویبو پر ٹرینڈ کرنا شروع کر چکی تھی اور دیگر بشمول ریاست کے زیر انتظام ذرائع ابلاغ نے بھی اسے شائع کیا تھا۔

ستمبر 2020 میں اسکائی آئی، جو کہ چین کے جنوب مغربی صوبہ گوئیژو میں واقع ہے اور اس کا قطر 500 میٹر (1,640 فٹ) ہے، نے باضابطہ طور پر بیرونی زندگی کی تلاش کا آغاز کیا۔

رپورٹ کے مطابق سائنس دان ژانگ نے بتایا کہ ٹیم نے 2019 میں جمع کیے گئے ڈیٹا پر کارروائی کرتے ہوئے 2020 میں مشکوک سگنلز کے دو سیٹوں کا پتہ لگایا، اور 2022 میں ایک اور مشکوک سگنل ایکسپو پلینیٹ کے اہداف کے مشاہدے سے ملا۔

چین کی اسکائی آئی کم فریکوئنسی والے ریڈیو بینڈ میں انتہائی حساس ہے اور ایلین تہذیبوں کی تلاش میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشتبہ سگنلز تاہم کسی قسم کی ریڈیو مداخلت بھی ہو سکتے ہیں، اس پر مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -