تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

چین : شیشے کا پل افتتاح کے چند روز بعد ہی بند

بیجنگ : چین میں 34 لاکھ ڈالر کی خطیر لاگت سے بننے والا شیشے کا پل افتتاح کے صرف دو ہفتے بعد ہی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق شین جیاجی پارک میں واقع شیشے کا پل جو کہ چونتیس لاکھ ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا تھا اسے افتتاح کے 15 روزبعد ہی بند کردیا گیا۔

متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ اس پل پر نہ توکوئی حادثہ پیش آیا ہے اور نہ ہی پل پر کوئی دراڑ پڑی ہے، تاہم سیاحوں کی بہت زیادہ آمدورفت کے سبب پل متاثر ہوا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ حکومت علاقے میں ہنگامی طور پر مرمت کے کام کی منصوبہ بندی کر رہی اور جمعے کو پل بند کر دیا گیا تھا۔ حکام کی جانب سے پل کے دوبارہ کھولے جانے کے وقت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ پہاڑیوں پر معلق پل سیاحوں کی بہت زیادہ تعداد سے متاثر ہوا تھا۔ ہونان صوبے میں شینجیاجی کے مقام پر بنایا گیا یہ پل ’اوتار‘ نامی دو پہاڑی چوٹیوں کو ملاتا ہے۔

اس نسبت کی وجہ یہ ہے کہ اوتار نامی فلم یہاں ہی فلمائی گئی تھی۔ شین جیاجی پارک میں واقع شیشے کا ایک پل سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنا جو کہ 430 میٹر کی بلندی پر ہے اور یہ 300 میٹر گہری کھائی پر بنا ہوا ہے۔

اس کے اففتاح کے بعد اسے دنیا کا سب سے اورنچا اور لمبا شیشے کا پل قرار دیا گیا تھا، شیشے کا یہ منفرد پل چارسوتیس میٹرکی بلندی پر تین سو میٹر گہری کھائی کے اوپر بنا ہوا ہے،یہ دنیا کا سب سے اونچا اور لمبا شیشے کا پل ہے۔

چین میں شیشے کا پُل خود کو باہمت ثابت کرنے والوں میں آج کل کافی مقبول ہے۔ پارک کے حکام کا کہنا ہے کہ روزانہ 8000 لوگوں کو اس پل سے گزرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں : چین میں بلند ترین شیشے کا پل سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا

ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ یہاں روزانہ اس سے دس گنا زیادہ تعداد میں لوگ آنا چاہتے تھے۔

 

Comments

- Advertisement -