جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

چین میں تپِ خونی کی وبا پھیل گئی

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ: چین کے صوبے شانکسی کے شہر شیان میں تپِ خونی (hemorrhagic fever) کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چینی شہر شیان میں تپ خونی کی وبا کے سلسلے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے، کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بعد شہر میں حفاظتی تدابیر میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

شیان کے 16 تا 60 سال کے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تپِ خونی کے خلاف ویکسین لگوائیں، یہ ویکسین کورس 3 ڈوز پر مشتمل ہے۔ حکام کے مطابق پہلی 2 ڈوز دو ہفتوں کے وقفے سے لگائی جاتی ہیں، اور تیسری ڈوز ایک سال بعد لگائی جاتی ہے۔

- Advertisement -

وائرل ہیمریجک فیور (VHFs) ایسی بیماریوں کا گروپ ہے جو 4 اقسام کی وائرسز سے پیدا ہوتی ہیں، ان میں ایبولا، ماربرگ، لاسا فیور، اور زرد بخار کے وائرسز شامل ہیں۔

وی ایچ ایفس کی کچھ عام خصوصیات ہیں؛ یہ جسم کے متعدد اعضا کو متاثر کرتے ہیں، خون کی نالیوں کو تباہ کر دیتے ہیں، خود کو منظم کرنے کی جسم کی صلاحیت کو بھی یہ وائرسز متاثر کر دیتے ہیں۔

وائرل ہیمریجک فیور کا کوئی علاج نہیں ہے، اس کے خلاف بس چند اقسام کی ویکسینز ہی دستیاب ہیں، اس لیے بہترین عمل بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنا ہے۔

چین میں یہ کثیر اموات کا باعث بننے والی وبا ہے، چینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہے اس انفیکشن کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، سردیوں کی آمد پر عوام سے نہ گھبرانے کی اپیل کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ویکسینیشن مؤثر طریقے سے اس بیماری کو روک سکتی ہے، جب کہ انسان سے انسان میں اس کی منتقلی بنیادی طور پر ناممکن ہے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شیان میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے انفیکشن یونٹ والے بہت سے اسپتالوں نے عارضی طور پر تپ خونی کے مریضوں کو لینا بند کر دیا ہے، اور وہ صرف کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں