چین : صوبہ ژجیانگ میں یومیہ 10 لاکھ کورونا کیسز رپورٹ ہونے لگے، جس کی تعداد دگنی ہونے کے خدشے کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چین میں لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کے بعد سے کورونا کیسز میں ہوشربا اضافہ سامنے آیا ہے۔ کورونا کیسز میں اضافے پر چین میں اگلے برس کورونا سے دس لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی کے قریب واقع چین کے بڑے صنعتی صوبے ژجیانگ میں روزانہ تقریباً دس لاکھ نئے کووِیڈ 19 کے مثبت کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں مثبت کیسز میں ریکارڈ اضافے کے باوجود چین میں ہفتے کے 5 روز کے دوران اب تک کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔
بیجنگ کی جانب سے زیرو کوویڈ پالیسی میں نمایاں تبدیلیوں کے بعد انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے جب کہ ان سخت پابندیوں اور پالیسیوں نے لاکھوں شہریوں کو مسلسل لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں محصور کردیا تھا اجس کے سبب دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو سخت نقصان پہنچا تھا۔
کورونا کیسز میں اضافے پر چین میں اگلے برس کورونا سے دس لاکھ سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے ساتھ ساتھ ادویات کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے اور اسپتالوں پر بھی کافی دباؤ ہے اور صورت حال روز بروز سخت سے سخت تر ہوتی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی جانب سے ہلاکتوں کے سرکاری اعداد شمار درست نہیں بتائے جا رہے۔
ژجیانگ حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ژجیانگ میں انفیکشن کی تعداد نئے سال کے موقع پر اپنی انتہا کو پہنچ سکتی ہے اور اس دوران روزانہ نئے رپورٹ ہونے والے مثبت کیسز کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
6کروڑ 54 لاکھ آبادی والے صوبے ژجیانگ کی حکومت نے کہا کہ صوبے کے اسپتالوں میں زیرعلاج 13 ہزار 583انفیکشنز میں سے ایک مریض میں کورونا کی شدید علامات ہیں جب کہ شدید اور نازک کیفیت میں موجود 242مریضوں کے انفیکشن دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہیں۔