بیجنگ: چینی ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین کے قریب ترین پہنچ گئے، کلنیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے لیے غیر ملکی رضاکاروں کی تلاش کا کام بھی مکمل کرلیا گیا۔
چین کے شہر ووہان سے گزشتہ برس دسمبر میں پھیلنے والا وائرس اب بھی دنیا میں تباہی مچارہا ہے، آج کے دن تک وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 1 کروڑ سے تجاوز کرگئی جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد بھی پانچ لاکھ سے تجاوز کرگئی۔
کرونا کی روک تھام کے لیے دنیا کے تقریباً تمام ہی ممالک نے پہلے سخت اور پھر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، کیسز کم ہونے کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال کی جاسکیں۔
دنیا کی 200 سے زائد کمپنیاں کرونا ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، ابھی تک صرف پندرہ کمپنیاں اپنے ٹرائلز ڈبلیو ایچ او کو پیش کرچکی ہیں، ان ویکسینز پر مزید تجربات کی ضرورت بھی ہے۔
مزید پڑھیں: کرونا کی موثر ویکسین، عالمی ادارہ صحت نے کمپنی کے نام بتا دئیے
اب تک لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے منظور کی جانے والی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں مگر ڈبلیو ایچ او نے اس کی تاحال منظور ی نہیں دی۔
چین کی 2 دوا ساز کمپنیاں بھی ویکسین کی تیاریوں میں مصروف ہیں، چینی ماہرین نے اُن ویکسنز میں سے ایک ویکسین کے دو مراحل میں تجربات کیے جو کامیاب رہے۔
چین کے طبی ماہرین نے سی این بی جی کمپنی کی ویکسین کا 1200 صحت مند چینی رضاکاروں پر تجربہ کیا، جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے اور کوئی نقصان بھی نہیں ہوا۔ ویکسین کو تیسرے مرحلے میں اب غیر ملکی رضاکاروں پرآزمایا جائے گا جس کے لیے رضاکاروں کی تلاش کا کام مکمل کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: اسپین میں نئی تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا
ماہرین کے مطابق چینی رضاکاروں پر ہونے والے تجربے کی بنیاد پر دوا کو کامیاب اس لیے قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ وائرس اپنی بقا کے لیے خود کو بدل رہا ہے، ویکسین کو چونکہ پوری دنیا کے لیے مؤثر بنانا ہے تو غیرملکی رضاکاروں پر بھی اس کی آزمائش کی ضرورت ہے۔