بیجنگ : چینی وزارت دفاع نے اپنی فوج سے متعلق ایک متنازعہ امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی امن کو دراصل سب سے بڑا خطرہ امریکا سے ہی ہے۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ووشین نے امریکی وزارت دفاع کی اس رپورٹ کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے اپنی سالانہ کانگریشنل رپورٹ میں چینی فوجی پالیسیوں کو مسخ کر کے پیش کیا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے میں چھپنے والی خبر کے مطابق ترجمان نے اپنے مذمتی بیان میں مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے دونوں ملکوں کے فوجوں کے باہمی تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یکم ستمبر کو جاری کردہ ایک امریکی رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ چینی فوج کی ماڈرنائزیشن کو نظر انداز کیا گیا تو امریکی قومی مفادات کو شدید نقصانات پہنچنے کا خدشہ ہو گا۔ اس رپورٹ میں بالخصوص چینی فوج میں ترقی اور اس کے عزائم پر بات کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کے جواب میں کرنل شین نے کہا کہ ” کئی برسوں کے شواہد بتاتے ہیں کہ یہ امریکا ہی ہے، جس نے علاقائی بدامنی پھیلائی، بین الاقوامی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی اور عالمی امن کو تباہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکی اعمال ہی کی وجہ سے عراق، شام، لیبیا اور دیگر ممالک میں آٹھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک یا بے گھر ہوئے۔
کرنل شین کا یہ بھی کہنا تھا کہ خود احتسابی کے بجائے امریکا نے چینی فوج کے بارے میں غلط بیانات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ چینی قومی دفاع اور فوجی عزائم پر حقیقی بنیادوں پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی فوجی صلاحتیں صرف دفاعی نوعیت کی ہیں۔