اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کے شہر سرینگر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں رونما ہونے والا درد ناک سانحہ چھوٹا بازار کو آج 30 برس مکمل ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کے تمام صفحات بھارتی فوج کے مظالم کی وجہ سے خون سے سرخ ہیں، تاریخ کا ایسا ہی ایک آنسوؤں سے تر اور خون سے رنگین صفحہ 11 جون 1991 کا بھی ہے، جب بھارتی فورسز نے سرینگر کے علاقے چھوٹا بازار میں عوام پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
اس واقعے میں بھارتی فوج کی فائرنگ کی زد میں آ کر عورتوں اور بچوں سمیت 32 بے گناہ کشمیری جاں بحق ہو گئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سری نگر میں ہونے والے سانحہ چھوٹا بازار کو آج 30 برس مکمل ہو گئے لیکن سانحے کے متاثرین تیس برس بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
‘ کیا اقوام متحدہ آخری کشمیری کے مرنے کا انتظار کر رہا ہے؟’
ترجمان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کو قتل کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے، لیکن بھارتی مظالم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتے، مطالبہ ہے کہ عالمی برادری بھارتی مظالم کا سلسلہ بند کرائے۔
واضح رہے کہ گیارہ جون 1991 کا یہ ایک واقعہ ہے، جس میں نہتے اور معصوم کشمیریوں کو بھرے بازار میں گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا تھا، جو سفاکیت کا منہ بولتا ثبوت ہے، گزشتہ 30 برس میں کشمیریوں نے اس طرح کے سینکڑوں واقعات کا سامنا کیا ہے، سانحہ چھوٹا بازار ہو یا سانحہ کنن پوش پورہ یا کوئی اور واقعہ یہ سب واقعات بھارت کی سفاکیت اور درندگی کا ثبوت ہیں۔