اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ہولو کاسٹ پر شک کیا جائے کیا تو مغرب میں قیامت ٹوٹ پڑتی لیکن ہماری مقدس ترین ہستیوں کی تضحیک کی جارہی ہے جس پر سخت قدم اٹھایا تو فیس بک انتظامیہ اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے پر تیار ہوئی،ایف آئی اے بکیز کے خلاف تحقیقات کرے گی اور اس کے لیے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔
وہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرہے تھے اس دوران پی سی بی کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ پر ایف آئی اے کی مداخلت پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ خبریں سن رہاہوں ایف آئی اے اور پی سی بی میں ٹھن گئی ہے حالانکہ کہ ایف آئی اے کو تحقیقات کے لیے پیشگی درخواست دینے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 3 کرکٹرز پر پابندی لگی اور انہوں نےغیر ملکی جیل دیکھی جس کے بعد پی ایس ایل کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے واقعے نے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے جنہیں قوم نےعزت دی وہ تضحیک کا باعث بن رہے ہیں ایسےعناصرکاگھیراتنگ کرناہوگا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں لہذا ملک کو نقصان پہنچانےوالےواقعات سےگریز کیاجائے اور کسی کو ملک و قوم کو بدنام کرنے نہیں دیں گے اس کے لیے بکیز کے خلاف بھی تحقیقات کریں گے ابھی فرانزک شواہد کا انتظار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کے تانے بانے بیرون ملک سے ملتے ہیں ضرورت محسوس ہونے پر بیرون ممالک سےمدد بھی مانگیں گے اور بکیز کسی بھی ملک میں ہوں جہاں تک ہمارااختیارہوگا ان تک پہنچیں گے کیوں کہ برائی کو جڑ سے نکالنے کے لیے ہم نے بکیز کا پیچھا کرنا ہے۔
ہولو کاسٹ پر شک کیا جائے تو مغرب میں قیامت ٹوٹ پڑتی ہے
سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہولو کاسٹ پر شک کیا جائے کیا بے حرمتی کی جائے تو پورے مغرب میں قیامت ٹوٹ پڑتی لیکن ہماری مقدس ترین ہستیوں کی تضحیک کی جارہی ہے جس پر سخت قدم اٹھایا ہے جس کے باعث پہلی بار پیشرفت ہوئی ہے کہ فیس بک اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کو تیار ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گستاخانہ موادکی سازشوں کے خلاف بطور امہ اس کا مقابلہ کریں اور ناموس رسالت پرکوئی سمجھوتا قبول نہیں ہوگا جس کے لیے سروس پرووائیڈرز کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا کیوں کہ سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت بدترین عمل ہے جس کے لیے سخت سے سخت ایکشن لینے سےگریز نہیں کریں گے۔
سندھ کے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی جانب سے نیب اور وزارت داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وفاقی وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ ان سے پوچھا جائے کہ دو سال سے کیوں نہیں آئے تھے اور اب سندھ وزراء کے جھرمٹ میں آتے ہیں اور پھر وزیراعلیٰ سندھ سے ملنے کے بعد وفاق کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔
عدالت میں وکلاء کی جانب سے پولیس کانسٹیبل کو تشدد کا نشانہ بنانے پر میں اسلام آباد پولیس کے سینئر وفد نے مجھ سے ملاقات کی اور بتایا کہ واقعےکےخلاف احتجاجا اسلام آبادکی عدالتوں میں سیکیورٹی فراہمی پر معذرت کی جس پر میں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے جو رجسٹرار اور مقامی بار سے رابطہ کرے گی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پولیس سےغلطی ہوسکتی ہے لیکن وکلا سے زیادہ قانون کون جان سکتاہے اس لیے قانون دانوں کو بھی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اس کے وقار کا بھرپور خیال رکھیں اور ایسے واقعات کو دہرایا نہ جائے۔