فیصل آباد : دنیا بھر میں مذہبی منافرت اور عدم برداشت کی صورتحال چاہے جیسی بھی ہو مگر پاکستان کے شہر فیصل آباد کے لوگوں نے چرچ اور مسجد کو ساتھ رکھ کر مذہبی رواداری کی خوبصورت مثال قائم کردی۔
شہر کے گنجان آباد علاقے ناظم آباد کی گلی نمبر 14 میں جانا ہو تو آپ کو چرچ کی گھنٹی اور آذان کی آوازیں الگ الگ اوقات میں سنائی دیتی ہیں۔
اس گلی میں پہلی بار آنے والے کو یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوتی ہے کہ مسجد اور گرجا گھر کی دیوار ایک ساتھ سانجھی کیسے ہوگئی۔
دونوں مذاہب کے لوگوں کے نظریات اور عقائد میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن وہ بنا کسی لڑائی جھگڑے کے سالہا سال سے ایک ساتھ اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کرتے آرہے ہیں۔
یہ بظاہر سادہ سی دو ملحقہ عمارتیں ہیں، جن میں سے ایک پر صلیب کا نشان اور دوسری پر بلند و بالا مینار بنے ہیں۔ پہلی ہی نظر میں اندازہ ہو جاتا ہے کہ ایک مسجد ہے اور دوسرا چرچ ہے۔
سانجھی دیوار کے ایک طرف مسلمان اور دوسری طرف عیسائی اپنی اپنی عبادات کرتے ہیں۔ گزشتہ30 برس سے فیصل آباد میں ایک مسجد اور چرچ برابر واقع ہیں۔ اس دوران یہاں ایک بھی ناخواشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
علاقے میں رہائش پذیر مسیحی برادری نے یہ چرچ 1970ءمیں تعمیر کیا تھا جبکہ جامع مسجد علی فضلی کے نام سے منسوب مسلمانوں کی مذہبی عبادت گاہ کا قیام 1994ءمیں عمل میں لایا گیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق شروع شروع میں مسجد اور چرچ میں پانچ مرلہ کے ایک پلاٹ کا فاصلہ تھا مگر پھر مسلمانوں نے مسجد کی توسیع کے لئے وہ پلاٹ بھی خرید لیا اور یوں چرچ اور مسجد کی دیوار سانجھی ہوگئی۔